باکو(نیوز ڈیسک) آذربائیجان کی ایوارڈ یافتہ صحافی خدیجہ اسمایلووا نے سزا سنائے جانے سے قبل دیئے گئے باغیانہ بیان میں عزم ظاہر کیا ہے کہ طویل سزا اس کے باوجود اس کا حوصلہ کم نہیں ہو گا اور وہ اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ اخباری رپورٹ کے مطابق اسمایلووا کو منگل کے روز بند کمرے کی سماعت کے بعد ساڑھے سات برس قید کی سزا سنائی گئی ہے جسے اس نے سیاسی دباو کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ عدالت نے اس کو اپنا پورا بیان پڑھنے کی اجازت نہیں دی تاہم کارروائی کا حصہ بنانے کیلئے اس کا جو بیان ریکارڈ کیا گیا ہے اس میں اسمایلووا نے کہا ہے کہ میں جیل میں بند رہوں گی مگر کام جاری رہے گا۔ استغاثہ کے وکلا نے عدالت سے درخواست کی کہ اسمایلووا کو ہتک عزت، ٹیکس نادہندگی، غیرقانونی کاروباری سرگرمیوں اور حیثیت کے ناجائز استعمال پر نو برس کی سزا سنائی جائے تاہم عدالت نے ساڑھے سات برس قید کی سزا سنائی ہے۔ انسانی حقوق کے فعالیت پسندوں نے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈینس کریووشیو نے کہا ہے کہ من گھڑت الزامات کے تحت یہ ایک اور غلط مقدمہ تھا، حکومت سیاسی کارکنوں، صحافیوں، انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں اور درحقیقت ہر اس شخص کیخلاف ظالمانہ کارروائیاں کر رہی ہے جو کھلے عام تنقید کرتا ہے۔واضح رہے کہ آذر بائیجان میں اس سے قبل بھی متعدد صحافیوں اور فعالیت پسندوں کو جیل بھیجا جا چکا ہے جن کے بارے میں عمومی رائے یہی ہے کہ حکومت یہ کارروائیاں اختلاف رائے کو دبانے کیلئے کر رہی ہے۔