مکہ مکرمہ (نیوزڈیسک)مسجد الحرام میں گزشتہ روز ایک عجیب منظر دیکھنے میں آیا جہاں ایک شخص احرام باندھے رولر شوز(پہیوں والے جوتے) پر طواف کر رہا تھا۔ اس شخص کی اس حرکت کی ویڈیو انٹرنیٹ پر شیئر ہونے کے بعدایک نئی بحث نے جنم لے لیا ہے کہ آیا اسلام میں پہیوں والے جوتوں پر خانہ کعبہ کا طواف کرنا جائز ہے یا نہیں۔ سوشل میڈیا صارفین بھی اس معاملے پر تقسیم کا شکار نظر آتے ہیں۔ بعض لوگ اس کے حق میں بات کر رہے ہیں جبکہ اکثر لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر آدمی صحت مند ہے تو یہ شرعی لحاظ سے درست نہیں۔
سعودی نیوز ویب سائٹ المرساد کی رپورٹ کے مطابق اکثریت کا کہنا تھا کہ اگر اس شخص کو صحت کا کوئی مسئلہ تھا تو اسے وہیل چیئر پر خانہ کعبہ کا طواف کرنا چاہیے تھا اور وہیل چیئر کو چلانے کے لیے کسی شخص کی خدمات حاصل کر لیتا۔ایک سعودی بلاگر نے لکھا کہ مذہبی سکالرز کو جلدازجلد اس مسئلے پر بات کرنی چاہیے۔اگر علماء کرام خاموش رہے تو لوگ یقیناًلوگ اس عمل کی طرف راغب ہو جائیں گے جو ہو سکتا ہے کہ حج و عمرہ کی شرائط پر پورا نہ اترتا ہو۔ یہ شخص اپنے پیروں پر بھی طواف کر سکتا تھا کیونکہ وہ رولرشوز پر بالکل قابو ہو کر کھڑا تھا اور گر نہیں رہا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مکمل صحت مند آدمی تھا۔‘‘عبدالرحمن نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ ’’میرے خیال میں رولرشوز کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ لوگ خانہ کعبہ کے طواف کے دوران اپنی عبادت پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں اور دعائیں مانگتے ہیں لیکن ان جوتوں پر طواف کرنے والے افراد کی ساری توجہ اپنے آپ کو جوتوں پر بیلنس رکھنے پر مرکوز ہو گی جس سے عبادت میں خلل آنے کا خدشہ ہے۔‘‘ایک اور بلاگر نے کہا کہ اس شخص کی اس حرکت کے بعد اب یہ فیشن بن جائے گا اور مزید لوگ بھی اس کی تقلید کریں گے
مسجد الحرام میں آدمی ’جوتے‘ پہن کر آگیا، علماء سے فتوے کا مطالبہ
1
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں