اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی خلائی ادارے ناسا نے کرہ ارض کے سمندروں میں موجود کچرے کی تفصیلی اینی میشن تیار کی ہے جس میں گزشتہ 35 برس سے عالمی سمندروں میں جمع ہونے والے کوڑا کرکٹ اور اس کا دیگر پانیوں تک پھیلاو¿ نوٹ کیا جاسکتا ہے۔ناسا کے مطابق انسانوں نے سمندروں کوآلودہ کرکے تباہ کردیا ہے اور اب ہرسال 80 لاکھ ٹن کچرا سمندروں میں ڈالا جارہا ہے جس سے بڑے سمندروں کے درمیان یہ کسی ’ کچرے کے جزیرے‘ کی طرح گردش کررہے ہیں جنہیں گزشتہ 35 برس کے دوران سمندروں میں تیرنے والے رہنما ڈبوں (بوائے) کے حوالے سے نوٹ کیا گیا ہے اور جس طرح وہ ایک سمندر سے دوسرے سمندر میں جاتے ہیں اسی طرح کچرے کے بڑے بڑے ڈھیر سمندروں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہورہے ہیں۔ماہرین کے مطابق کچرا سمندری لہروں ( کرنٹس) میں بہہ کر ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ رہا ہے جو نقشے میں سفید نقطوں کو ظاہر کررہے ہیں۔ کمپیوٹر ماڈل سے ظاہر ہے کہ لہروں کے بڑے مراکز بحرِ ہند اور اوقیانوس کے آس پاس ہیں۔ یونیورسٹی آف جارجیا کی ماہر ڈاکٹر جینا جیمبیک کے مطابق ہم نے سمندروں میں کوڑا پھینک پھینک کر اسے پلاسٹک کا سمندر بنا دیا ہے جس میں بوتلیں، کھلونے، پلاسٹک کے جال اور نہ جانے کیا کیا کچھ موجود ہیں۔ یہ پلاسٹک جیلی فش سے لے کر کچھووں تک کو ہلاک کررہا ہے اور پلاسٹک منہ میں جانے سے سمندری جانور بڑی تعداد میں ہلاک ہورہے ہیں۔ سمندری پرندے تیرتے پلاسٹک کو غلطی سے کھانا سمجھ لیتے ہیں اوراسے کھا کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔ماہرین کے مطابق اگلے 15 برس میں مزید 15 کروڑ 50 لاکھ ٹن پلاسٹک سمندروں میں شامل ہوجائے گا جو دنیا کے تمام ساحلوں پر کچرے کے 100 فٹ طویل بوریوں کے برابر ہے کیونکہ سمندر میں پلاسٹک پھینکے جانے کی مقدار بڑھتی جارہی ہے۔ ماہرین کے مطابق اب تک سمندر پر موجود پلاسٹک کو صاف کرنے کا کوئی قابلِ عمل طریقہ سامنے نہیں آیا ہے۔سمندروں میں موجود نصف پلاسٹک چین ، انڈونیشیا، فلپائن، ویت نام اور سری لنکا کی جانب سے پھینکا جارہا ہے جب کہ 20 واں نمبرامریکا کا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق سمندروں میں پائے جانے والے 400 جانوروں کو پلاسٹک آلودگی سے براہِ راست خطرہ ہے جو پلاسٹک کی تھیلیوں ، جال اور دیگر چیزوں میں پھنس کر ہلاک ہورہے ہیں۔