ریاض(نیوزڈیسک)سعودی عرب کے ایک ممتاز عالم دین شیخ عبداللہ المطلک نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے کہ سعودی اسپانسروں کی جانب سے انفرادی طور پر غیرملکی ورکروں کو دوسرے آجروں کے لیے رقوم کے بدلے میں لیز پر رکھنا انسانی اسمگلنگ کے زمرے میں آتا ہے۔البتہ انھوں نے کہا ہے کہ اس طرح کی لیزنگ متعلقہ ورکروں کی منظوری سے ہونی چاہیے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شیخ عبداللہ المطلک سعودی عرب کے سینیر علماءکی کونسل کے رکن ہیں۔انھوں نے کہا کہ سعودی شہری دوسرے آجروں کے لیے اپنی اسپانسپرشپ کے تحت غیرملکی تارکین وطن کو لیز پر رکھ سکتے ہیں اور یہ ایک قابل قبول کاروبار ہے۔انھوں نے بتایاکہ سینیر علماءکی کونسل نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ اسپانسر انفرادی طور پر اپنے غیرملکی ملازمین کو ان کی رضامندی سے دوسرے لوگوں کے ہاں کام کے لیے بھیج سکتے ہیں۔علامہ عبداللہ المطلک نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپانسر اپنے ڈرائیوروں ،خادماو ¿ں ،ٹیکنیشنز ،الیکٹریشنز اور کسی بھی دوسرے ورکر کو رقوم کے بدلے میں کسی بھی دوسرے سعودی کو لیز پر دے سکتے ہیں لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ یہ تارکین وطن دوسرے آجر کے ہاں کام کرنے پر آمادہ ہوں اور انھیں وہی کام کرنا چاہیے جو ان کے ورک پرمٹس میں لکھا ہوا ہے۔