لندن(نیوز ڈیسک)یورپی یونین نے تارکینِ وطن کے بڑھتے ہوئے بحران پر قابو پانے کے لیے آئندہ ماہ ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔اتوار کو یورپی یونین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تارکینِ وطن کی تعداد بہت زیادہ بڑھ گئی ہے اور 28 ممبر ممالک کے وزرائے داخلہ 14 ستمبر کو اس پر بات کرنے کے لیے ایک غیر معمولی ملاقات کریں گے۔خیال رہے کہ تین روز قبل آسٹریا میں ایک ٹرک سے 71 تارکینِ وطن کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔گذشتہ ماہ یورپی یونین کی سرحدوں پر ایک لاکھ ساڑھے سات ہزار افراد نے پناہ لینیکے لیے داخلے کی کوشش کی۔اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ پناہ کی تلاش میں آنے والوں کی تعداد میں اضافے کی اہم وجہ شام میں بڑھتی ہوئی کشیدگی ہے۔ یونان، اٹلی اور ہنگری میں داخلے کی کوشش کرنے والوں میں شام کے علاوہ مشرقِ وسطیٰ کے دیگر ممالک اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے بھی شامل ہیں۔تارکینِ وطن کے مسئلے پر بات کرنے کے لیے یورپی یونین کی آئندہ ماہ کے لیے طے شدہ ملاقات کا اعلان اتوار کو لکسمبرگ میں ہوا۔ صدارتی دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ عرصے میں یورپی یونین کے اندر اور باہر تارکینِ وطن کی تعداد میں غیر معمولی طور پر اضافہ ہوا ہے۔یورپی سرحدی ایجنسی فرنٹکس کے مطابق گذشتہ ماہ یورپی یونین کی سرحدوں پر تارکینِ وطن کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ چکی تھی جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔اقوامِ متحدہ کے مطابق رواں برس تین لاکھ پناہ گزینوں نے اپنی جان مشکل میں ڈال کر بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کی۔یورپی یونین کے ہنگامی اجلاس میں تارکینِ وطن کے مسئلے کے حل کے لیے یورپی ممالک کے باہمی تعاون، غیر قانونی طور پر مہاجرین کی سمگلنگ اور انھیں ان کے ممالک میں واپس بھجوانے کی پالیسی پر بات چیت کی جائے گی۔جرمنی فرانس اور برطانیہ نے کہا ہے کہ یوپی یونین کو چاہیے کہ وہ محفوظ ممالک کی ایک فہرست تیار کرے جس کی مدد سے ان ممالک سے آنے والے تارکینِ وطن کو فوری طور پر واپس بھجوایا جائے۔سنیچر کو اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے یورپی یونین سے اجتماعی طور سیاسی ردعمل کے اظہار کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے متعلقہ ممالک سے نقل مکانی کے محفوظ اور قانونی راستوں کو بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا۔واضح رہے کہ جمعرات کو ہنگری سے متصل مشرقی سرحد کے قریب ایک لاوارث ٹرک سے شام سے تعلق رکھنے والے 71 افراد کی لاشیں ملی تھیں جبکہ 200 کے قریب افراد کا لیبیا کے ساحل کے قریب کشتیاں الٹے سے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔اعدادوشمار کے مطابق جنوری 2015 سے لے کر اب تک 2500 تارکینِ وطن ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر کی ہلاکت بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش میں ہوئی۔جرمنی کا اندازہ ہے کہ وہ رواں برس اسے پناہ کے حصول کے لیے تارکینِ وطن کی آٹھ لاکھ درخواستیں موصول ہوں گی۔جرمن چانسلر آنگیلا میرکل نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اب یکجہتی دکھانے کی ضرورت ہے۔خیال رہے کہ یورپی یونین میں شامل کچھ ممالک نے یورپی یونین کی جانب سے مہاجرین سے نمٹنے کے لیے ایک مشرکہ منصوبے کو اپنانے کے سلسلے میں مزاحمت کی جارہی ہے۔اتوار کو برطانوی سیکریٹری داخلہ تھریسامے نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی سرحدوں پر آمدورفت کے قوانین کو سخت کریں۔ادھر فرانس نے ہنگری کی جانب سے سربیا سے متصل سرحد پر خاردار باڑ لگانے پر مذمت کی ہے۔تارکینِ وطن کے حوالے سے اٹلی پر سب سے زیادہ دباؤ نظر آرہا ہے جو کہ یورپ کے داخلے کا مقام ہے۔ اٹلی کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو تارکینِ وطن کو پناہ دینے کے حوالے سے ایک پالیسی بنانی چاہیے۔
تارکینِ وطن کے بحران پر یورپی یونین نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
بڑی خوشخبری، اقامہ فیس ختم کرنے کی منظوری
-
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان
-
ملازمین کی تنخواہوں، ہاؤس رینٹ اور پنشن میں اضافے کی منظوری
-
جیل سے آنے کے بعد پہلے وی لاگ سے کتنی کمائی ہوئی؟ ڈکی بھائی کا ہوشربا انکشاف
-
آسٹریلیا کا غیر ملکیوں کے ویزے بارے بڑا اعلان
-
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کی نئی خفیہ تفصیلات آگئیں
-
وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان
-
ایران میں سمندر کا پانی اچانک سرخ ہوگیا
-
بھارتی اداکارہ کی نازیبا تصاویر وائرل، پولیس میں شکایت درج کروادی
-
سعودی عرب کا غیر ملکی ملازمین سے متعلق بڑا فیصلہ
-
پاکستانی سینما میں انقلاب، نئی فلم دی نیکسٹ صلاح الدین نے تاریخ بدل دی
-
تنخواہ دار طبقے کےلیے بڑی خوشخبری
-
معروف اداکارہ کے ساتھ سرعام بدسلوکی، ویڈیو وائرل
-
سیف علی خان کا کرینہ کپور کے ساتھ تعلقات میں عدم تحفظ کا انکشاف















































