منگل‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

تارکینِ وطن کے بحران پر یورپی یونین نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا

datetime 31  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک)یورپی یونین نے تارکینِ وطن کے بڑھتے ہوئے بحران پر قابو پانے کے لیے آئندہ ماہ ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔اتوار کو یورپی یونین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تارکینِ وطن کی تعداد بہت زیادہ بڑھ گئی ہے اور 28 ممبر ممالک کے وزرائے داخلہ 14 ستمبر کو اس پر بات کرنے کے لیے ایک غیر معمولی ملاقات کریں گے۔خیال رہے کہ تین روز قبل آسٹریا میں ایک ٹرک سے 71 تارکینِ وطن کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔گذشتہ ماہ یورپی یونین کی سرحدوں پر ایک لاکھ ساڑھے سات ہزار افراد نے پناہ لینیکے لیے داخلے کی کوشش کی۔اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ پناہ کی تلاش میں آنے والوں کی تعداد میں اضافے کی اہم وجہ شام میں بڑھتی ہوئی کشیدگی ہے۔ یونان، اٹلی اور ہنگری میں داخلے کی کوشش کرنے والوں میں شام کے علاوہ مشرقِ وسطیٰ کے دیگر ممالک اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے بھی شامل ہیں۔تارکینِ وطن کے مسئلے پر بات کرنے کے لیے یورپی یونین کی آئندہ ماہ کے لیے طے شدہ ملاقات کا اعلان اتوار کو لکسمبرگ میں ہوا۔ صدارتی دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ عرصے میں یورپی یونین کے اندر اور باہر تارکینِ وطن کی تعداد میں غیر معمولی طور پر اضافہ ہوا ہے۔یورپی سرحدی ایجنسی فرنٹکس کے مطابق گذشتہ ماہ یورپی یونین کی سرحدوں پر تارکینِ وطن کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ چکی تھی جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔اقوامِ متحدہ کے مطابق رواں برس تین لاکھ پناہ گزینوں نے اپنی جان مشکل میں ڈال کر بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کی۔یورپی یونین کے ہنگامی اجلاس میں تارکینِ وطن کے مسئلے کے حل کے لیے یورپی ممالک کے باہمی تعاون، غیر قانونی طور پر مہاجرین کی سمگلنگ اور انھیں ان کے ممالک میں واپس بھجوانے کی پالیسی پر بات چیت کی جائے گی۔جرمنی فرانس اور برطانیہ نے کہا ہے کہ یوپی یونین کو چاہیے کہ وہ محفوظ ممالک کی ایک فہرست تیار کرے جس کی مدد سے ان ممالک سے آنے والے تارکینِ وطن کو فوری طور پر واپس بھجوایا جائے۔سنیچر کو اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے یورپی یونین سے اجتماعی طور سیاسی ردعمل کے اظہار کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے متعلقہ ممالک سے نقل مکانی کے محفوظ اور قانونی راستوں کو بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا۔واضح رہے کہ جمعرات کو ہنگری سے متصل مشرقی سرحد کے قریب ایک لاوارث ٹرک سے شام سے تعلق رکھنے والے 71 افراد کی لاشیں ملی تھیں جبکہ 200 کے قریب افراد کا لیبیا کے ساحل کے قریب کشتیاں الٹے سے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔اعدادوشمار کے مطابق جنوری 2015 سے لے کر اب تک 2500 تارکینِ وطن ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر کی ہلاکت بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش میں ہوئی۔جرمنی کا اندازہ ہے کہ وہ رواں برس اسے پناہ کے حصول کے لیے تارکینِ وطن کی آٹھ لاکھ درخواستیں موصول ہوں گی۔جرمن چانسلر آنگیلا میرکل نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اب یکجہتی دکھانے کی ضرورت ہے۔خیال رہے کہ یورپی یونین میں شامل کچھ ممالک نے یورپی یونین کی جانب سے مہاجرین سے نمٹنے کے لیے ایک مشرکہ منصوبے کو اپنانے کے سلسلے میں مزاحمت کی جارہی ہے۔اتوار کو برطانوی سیکریٹری داخلہ تھریسامے نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی سرحدوں پر آمدورفت کے قوانین کو سخت کریں۔ادھر فرانس نے ہنگری کی جانب سے سربیا سے متصل سرحد پر خاردار باڑ لگانے پر مذمت کی ہے۔تارکینِ وطن کے حوالے سے اٹلی پر سب سے زیادہ دباؤ نظر آرہا ہے جو کہ یورپ کے داخلے کا مقام ہے۔ اٹلی کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو تارکینِ وطن کو پناہ دینے کے حوالے سے ایک پالیسی بنانی چاہیے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…