مقبو ضہ بےت المقدس ( آن لائن )فلسطین کے علاقوں میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کی گرفتاری اور شہریوں کا احتجاج روز کا معمول ہے۔ فلسطینی خواتین اور بچے روزمرہ کی بنیاد پر اسرائیلی فوجیوں کی وحشیانہ کارروائیوں کا نشانہ بنتے ہیں۔ مگر دو روز قبل مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں النبی صالح کے مقام پر فلسطینی بچے کو پکڑنے والے ایک اسرائیلی فوجی کو فلسطینی خواتین اور بچوں نے گھیراﺅ کے بعد اس کی خوب درگت بنائی اور بچے کی گرفتاری ناکام بنا دی۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق فلسطینی شہری النبی صالح کے مقام پر یہودی توسیع پسندی کے خلاف ہفتہ احتجاج کررہے تھے کہ اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے ان پر حملہ کردیا۔ ایک فوجی نے مظاہرین میں شامل ایک کم سن بچے کو وحشیانہ طریقے سے دبوچ کر گاڑی میں ڈالنے کی کوشش کی۔ بچے نے چیخ پکار شروع کردی۔ اس کی آواز سن کر مظاہرے میں شریک خواتین بھاگتی ہوئی اس کے پاس پہنچ گئیں اور چاروں طرف سے صہیونی فوجی کو پکڑ لیا۔ وحشیانہ انداز میں بچے کی گرفتاری کی کوشش کے دوران اس کا ایک بازو بھی توڑ ڈالا گیا تھا تاہم خواتین نے اس کی گرفتاری ناکام بنا دی اور صہیونی فوجی کی طبیعت درست کرنے کے بعد اسے وہاں سے واپس بھیج دیا گیا۔ذرائع کاکہنا ہے کہ اپنے ساتھی کو مشکل میں دیکھ کر دوسرے فوجیوں نے مداخلت کی اور بچے کو چھوڑنے کی شرط پر فلسطینی خواتین سے سے فوجی پر تشدد نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔خیال رہے کہ النبی صالح، بلعین اور نعلین کے مقامات پر ہر جمعہ کی نماز کے بعد مقامی فلسطینی صہیونی فوج کی غنڈہ گردی، یہودی توسیع پسندی اور وہاں پر بنائی گئی دیوار فاصل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں۔ فلسطینیوں کے مظاہروں میں انسانی حقوق کی غیر ملکی تنظیموں کے مندوبین بھی شرکت کرتے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیلی فوجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ اور ربڑ کے خول میں لپٹی دھاتی گولیوں کا کھلے عام استعمال کرتے ہیں۔ زہریلی آنسو گیس کی شیلنگ سے کئی فلسطینی شدید زخمی ہوچکے ہیں۔ بعض اوقات آنسو گیس کے شیل جان لیوا بھی ثابت ہوتے ہےں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں