دمشق(نیوز ڈیسک) ڈاکٹروں کی بین الاقوامی خیراتی تنظیم ڈاکٹرز ود آوٹ بارڈرز نے تصدیق کی ہے کہ شام میں داعش اور دیگرمسلح گروپوں کے درمیان لڑائی سے متاثرہ ایک خاندان کے افراد میں کیمیائی اثرات پائے گئے ہیں ۔ تنظیم کے ایک بیان کے مطابق دوبالغ ، ایک تین سالہ اور پانچ روزہ شیرخوار بچی کو شمالی شام کے صوبے حلب میں تنظیم کے زیر انتظام ہسپتال میں علاج کیلئے لایاگیاتھا۔ بیان میں بتایا گیا کہ انہین حملے کے صرف ایک گھنٹے بعد ہی تنظیم کے ہسپتال میں منتقل کردیاگیا تھا جہاں ان کا سانس لینے میں دشواری جلد کی سوجن اور آشوب چشم جیسے امراض کا علاج کیاگیا ۔ اس کے تین گھنٹے بعد ان کے جسم پر چھالے بن گئے اور انہیں سانس لینا دوبھر ہوگیا ۔ ہسپتال کے عملے نے انہیں فوری طورپر ابتدائی طبی امداد فراہم کی ، جس کے بعد انہین ایک اور ہسپتال میں منتقل کردیا جہاں اس قسم کے علاج کے خصوصی سہولیات موجودہیں ۔ یہ خاندان حلب کے شمالی میں واقع قصبے ماریا سے آئے تھے جہاں پر داعش نے ابھی حال ہی میں شامی باغیوں کے خلاف ایک نیا معرکہ شروع کیاہے ۔ ترکی سرحد سے صرف 20 کلومیٹر کی مسافت پر واقع اس قصبے پر گذشتہ ایک ہفتے سے مسلسل گولا باری اورمارٹر حملے جاری ہیں ۔ شام میں ایم ایس ایف کے پروگرام مینیجر پابلو مار کونے کہا اگر اس لرائی میں واقعی کیمیائی ہتھیار کا استعمال کیاگیا ہے توہمارے لئے یہ پتہ لگانا مشکل ہوگا کہ اس حملے کا ذمہ دار کون ہے ۔ خاندان کے مطابق جمعہ کی شام کو ان کے گھر پر ایک مارٹر گولا گرا ۔ دھماکے کے بعد ان کے گھر میں پیلے رنگ کی گیس بھر گئی تھی ۔ پابلو مار کو کا کہنا تھا ہماری تنظیم کے پاس ابھی تک ان بیماریوں کے موجب کا کوئی لیبارٹری سے ثبوت نہیں ہے ۔ مگر ان مریضوں میں دیکھی جانی والی ظاہری علامات ،ان میں وقت کے ساتھ تبدیلی اور مریضوں کی جانب سے دیئے جانیوالے بیانات سب ہی کیمیائی حملے کی طرف سے ہی اشارہ کرتے ہیں ۔شامی کرد ملیشیا اور شام میں جاری تنازعے پر نظر رکھنے والے ایک مانیٹرنگ گروپ کے مطابق داعش نے ماہ جون میں شمال مشرقی شام میں کردوں کے زیر قبضہ علاقوں پرحملے مین زیریلی گیس کا استعمال کیا تھا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں