سری نگر(نیوز ڈیسک)مقبوضہ کشمیر میں فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے ایل او سی پر بھارتی ٹھکانوں کو ایک بار پھر نشانہ بنایا ہے جس سے ایک صوبیدار ہلاک ہو گیا ہے۔سری نگر میں تعینات بھارتی فوج کی 15ویں کور کے ترجمان کرنل این این جوشی کے مطابق پاکستانی افواج نے شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلعے میں لائن آف کنٹرول کے قریب دفاعی ٹھکانوں پر فائرنگ کی جس میں فوج کا افسر صوبیدار کرشنا سنگھ ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔یہ واقعہ نوگام سیکٹر کی بادل پوسٹ پر رونما ہوا جہاں جولائی میں ایسے ہی الگ الگ واقعات میں دو بی ایس ایف اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔قابل ذکر ہے کہ گذشتہ اتوار کو دونوں حکومتوں کی سلامتی کے سرکاری مشیروں کا اجلاس معطل ہو گیا تھا۔بھارت نے اصرار کیا تھا کہ پاکستانی مشیر سرتاج عزیز کی جانب سے مذاکرات کے دوران کشمیری علیحدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت سے مذاکرات کے اصول پامال ہو جائیں گے، لیکن پاکستان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لیے کسی شرط کو قبول نہیں کیا جائے گا۔اس دوران کشمیر میں مسلح تشدد کی سطح بھی بڑھ گئی ہے۔ مسلح مزاحمت کی اس نئی لہر کا مرکز جنوبی کشمیر کے دو اضلاع شوپیان اور پلوامہ ہیں۔ گذشتہ ہفتے طویل تصادم آرائی بھی پلوامہ کے ہی راتانی پورہ گاؤں میں ہوئی۔واضح رہے کہ کشمیر کے جنوبی اضلاع میں مسلح شدت پسندوں اور بھارتی فورسز کے مابین تصادموں میں اضافہ ہو رہا ہے۔پولیس کے مطابق جولائی سے اب تک یہاں سات ایسی جھڑپیں ہوئی ہیں جن میں پولیس، نیم فوجی سی آر پی ایف اور فوج نے مشترکہ آپریشن کیے۔ ان آپریشنوں میں سات مقامی شدت پسند مارے گئے۔ کئی بار ایسا بھی ہوا کہ طویل محاصروں کے بعد مسلح مزاحمت کار فرار ہو گئے۔غور طلب ہے کہ جنوبی کشمیر میں جب بھی مقامی شدت پسند کسی تصادم کے طور محصور ہوتے ہیں تو باشندے مظاہرے کرتے ہیں اور بڑی تعداد میں مارے جانے والے شدت پسندوں کے جنازے میں شریک ہوتے ہیں۔پولیس کے ایک افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ جنوبی کشمیر میں اس وقت کل 60 شدت پسند سرگرم ہیں جن میں سے 30 نے اسی سال مسلح مزاحمت کا راستہ اپنایا۔جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیان ضلعوں میں اس طرح کے واقعات اب آئے روز ہوتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں