ریاض (آن لائن)سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے رواں سال موسم حج سے قبل عازمین حج کے لیے ایک نیا ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بغیر اجازت حج کی کوشش کرنے والے افراد کے لیے سخت نوعیت کی سزاﺅں کی بھی منظوری دی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت کی اجازت کے بغیر حج کے ارادے سے عازمین حج میں شامل ہونے والے افراد کو جرمانہ، گاڑی اور املاک کی ضبطی اور ملک سے بے دخلی جیسی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ حج کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کو بھی سزائیں دی جائیں گی۔ حج کی نیت سے مقامات مقدسہ میں داخل ہونے والے ہر شخص کے پاس حکومت کی طرف سے ملنے والا اجازت نامہ ضروری ہو گا۔ کسی عام شہری کے تعاون یا غیر ملکی کی مدد سے حج کرنے کی اجازت نہیں ہو گی کیونکہ عام شہری اورغیر ملکی بھی حکومت کی اجازت کے بغیر کسی کو حج کرانے کے مجاز نہیں ہیں۔خیال رہے کہ سعودی عرب میں ہر سال حج کے موقع پر غیر قانونی طریقے سے حجاج میں شامل ہونے والے لوگوں کو روکنا ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ پچھلے سال حج کے موقع پر 2 لاکھ 20 ہزار ایسے افراد کی نشاندہی کی گئی تھی جو حکومت کی اجازت کے بغیر حج کی کوشش کر رہے تھے تاہم انہیں حجاج سے نکال دیا گیا۔ اس کے علاوہ پچھلے سال حج کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر 45 ہزار گاڑیاں ضبط کی گئیں۔سعودی عرب کے ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے ایمی گریشن و پاسپورٹس کی جانب سے حج کے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے بارے میں 254 فیصلے صادر کیے گئے۔ ان میں 217 فیصلے سعودی شہریوں جب کہ 36 غیر ملکیوں کے خلاف تھے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو مجموعی طور پر نو ماہ اور 23 دن قید کی سزائیں بھی سنائی گئیں اور ان کی 53 گاڑیاں ضبط کی گئی تھیں۔حکومت کی جانب سے حج کے طے کردہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی روک تھام کے لیے فنگر پرنٹس کا نظام متعارف کرایا گیا ہے جس کی مدد سے بڑی تعداد میں ایسے لوگوں کی نشاندہی میں مدد ملتی ہے جو جعلی طریقے سے حج کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو دس سال کے لیے ملک سے نکال دیا جاتا ہے۔