جمعرات‬‮ ، 13 فروری‬‮ 2025 

شمالی کوریا کا فوج کو جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم

datetime 21  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)شمالی کوریا نے سیول کو پیانگ یانگ مخالف پیغامات نشریات بند نہ کرنے کی صورت میں کارروائی کی دھمکی دی ہےشمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کے رہنما کِم جونگ ان نے جنوبی کوریا کے ساتھ جمعرات کو ہونے والی سرحدی جھڑپ کے بعد اپنی فوج کو اگلے محاذ پر جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کا کہنا ہے کہ کِم جونگ ان نے جمعرات کی رات گئے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد ’نیم حالتِ جنگ‘ کا اعلان کیا۔دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد یہ پہلا موقع نہیں کہ شمالی کوریا کی جانب سے شدید بیان بازی کی گئی ہو۔ ماضی میں اکثر ایسا ہوتا رہا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے تو جارحانہ لہجہ اپنایا جاتا ہے تاہم اس بار نہ صرف لہجوں میں زیادہ تلخی ہے بلکہ گولہ باری بھی کی گئی ہے۔کے سی این اے نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کِم جونگ ان نے اپنی افواج کو جمعے کی شام مقامی وقت کے مطابق پانچ بجے تک ’کسی بھی جنگی کارروائی کے لیے ہر وقت تیار رہنے‘ کا حکم دیا ہے۔ یہ احکامات سینٹرل ملٹری کمیشن کے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری کیے گئے ہیں۔اس سے قبل شمالی کوریا جنوبی کوریا کو دھمکی دے چکا ہے کہ اگر’48 گھنٹوں کے اندر‘ سرحد پار سے نشر ہونے والا پروپیگنڈا بند اور نشریاتی سہولیات ختم نہ کی گئیں تو وہ سخت فوجی کارروائی کا راستہ اپنائے گا۔اگر 48 گھنٹوں کے اندر سرحد پار سے نشر ہونے والا پروپیگنڈا بند اور نشریاتی سہولیات ختم نہ کی گئیں تو سخت فوجی کارروائی کا راستہ اپنایا جائے گا۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کی یونیفیکیشن کی وزارت نے ایک الگ خط میں کہا ہے کہ پیانگ یانگ مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہے تاہم وہ جنوبی کوریا کی جانب سے کیے جانے والی ان نشریات کو اعلان جنگ سمجھتا ہے۔واضح رہے کہ دونوں مملک کے درمیان کشیدگی میں ا±س وقت مزید اضافہ ہوا جب شمالی کوریا نے جمعرات کو سرحد پار بمباری کی۔اطلاعات کے بعد شمالی کوریا نے یہ بمباری 11 سال بعد شروع ہونے والی پیانگ یانگ مخالف نشریات دوبارہ شروع ہونے کی وجہ سے کی تھی۔دونوں مملک کے درمیان سنہ 1953-1950 کے درمیان ہونے والی جنگ امن معاہدے کے بجائے عارضی صلح نامے پہ ختم ہوئی تھی جس کے بعد سے شمالی اور جنوبی کوریا تکنیکی اعتبار سے حالت جنگ میں ہیں۔حالیہ برسوں میں دونوں جانب سے کئی مرتبہ ایک دوسرے پر فائرنگ کی گئی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بے ایمان لوگ


جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…