قاہرہ(نیوز ڈیسک)مصر کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ دارالحکومت قاہرہ میں سکیورٹی ایجنسی کی عمارت کے قریب کار بم دھماکہ ہوا ہے جس میں چھ پولیس اہلکاروں سمیت کم سے کم 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔جمعرات کی صبح ہونے والا بم دھماکہ صوبرا ڈسٹرکٹ میں ہوا ہے۔ قاہرہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے رات دو بجے زوردار دھماکے کی آواز سنی۔یہ دھماکہ اْس وقت ہوئے جب صرف ایک روز قبل ملک کے صدر عبدالفتح السیسی نے شدت پسندی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ختم کرنے کے لیے انسدادِ دہشت گردی کے نئے قانون کی منظوری دی ہے،رواں سال کے دوران مصر کے دارالحکومت میں اسلامی شدت پسندوں نے کئی بم دھماکے کیے ہیں۔وزارتِ داخلہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’اچانک ایک کار سکیورٹی ایجنسی کی عمارت کے سامنے روکی۔ جس میں سے ایک شخص نے چھلانگ مار کا باہر نکلا اور پچھلے سے آنے والی موٹرسائیکل میں بیٹھ کر فرار ہو گیا۔‘حکام کا کہنا ہے کہ بم دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی اور ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے گاڑی میں نصب دھماکہ خیز مواد کو اڑایا گیا۔مصر میں حالیہ کچھ عرصے کے دوران ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری شمالی علاقے سینا میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کی ہے۔مصر کی سکیورٹی فورسز کی عمارت میں اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ نشانہ بنایا گیا ہے۔جمعرات کو ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔سکیورٹی فورسز کے ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ جائے وقوعہ پر دھماکے میں استعمال ہونے والی کار کا ملبہ موجود ہے اور اْس جگہ پر زمین میں گڑھا پڑ گیا ہے۔مقامی افراد کا کہنا ہے دھماکے کی آواز سے سڑک کے قریب عمارتوں کے شیشے ٹوت گئے ہیں۔