سعودی عرب (نیوز ڈیسک)خلیجی عرب ممالک اور ایران کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے حال ہی میں سامنے آنے والی ایک تجویز کے بعد سعودی عرب سمیت متعدد خلیجی ملکوں نے تہران سے بات چیت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایک خلیجی عہدیدار نے بتایا کہ ایران اور خلیجی ملکوں کے مابین بات چیت کی تجویز قطر کی جانب سے پیش کی گئی ہے جسے ایران اور سلطنت آف اومان کی جانب سے تو سراہا گیا ہے مگر سعودی عرب سمیت تین خلیجی ملکوں کو اس تجویز سے سو فی صد اتفاق نہیں ہے۔ خیال رہے کہ حال ہی میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ خلیجی ریاستوں اور ایران کے درمیان 22 ستمبر کو باہم بات چیت شروع کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور مذاکرات میں دو طرفہ حل طلب مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائےگا۔ عرب روزنامہ کے مطابق ایک خلیجی ملک کے عہدیدار نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ ایران سے مذاکرات کی تجویز قطری وزیر خارجہ خالد العطیہ کی جانب سے سامنے آئی ہے۔ انہوں نے یہ تجویز حال ہی میں ریاض میں منعقدہ عرب وزرائے خارجہ اجلاس میں پیش کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور خلیجی ملکوں کے درمیان مذاکرات آئندہ ماہ جنرل اسمبلی کے نیویارک میں ہونے والے اجلاسوں کے دوران کیے جا سکتے ہیں۔ خلیجی عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قطر کی جانب سے ایران سے بات چیت کی بحالی کی تجویز پر سلطنت آف اومان اور تہران کی جانب سے مثبت ردعمل سامنے آیا ہے اور انہوں نے بات چیت کی تجویز کو سراہا ہے تاہم سعودی عرب سمیت تین اہم خلیجی ملکوں کو اس پر تحفظات ہیں۔ کویت کی جانب سے اس تجویز پر محتاط ردعمل ظاہر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ مذاکرات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ خلیجی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ یمن میں حوثیوں کی پے درپے شکست کے بعد عرب ممالک سے مذاکرات ایران کی مجبوری ہیں لیکن عرب ملکوں کی کوئی مجبوری نہیں ہے۔