لندن(نیوزڈیسک)برطانوی حکومت نے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو برسر روزگار کرنے کے سلسلے میں’’ جاب بوٹ کیمپس‘‘ لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور نوجوانوں کو تین ہفتوں کے اس کیمپس میں لازمی طورپر شرکت کرنے کا حکم دیا ہے جو افراد ان کیمپس میںشرکت نہیں کریںگے ان کے بینیفٹس بند کرائے جائیں گے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ یہ لازمی پروگرام برطانیہ کے تمام جابز سینٹرز میں شروع کیاجائے گا۔ 18 سے 21 سال کےنوجوانوں کے لئے شروع کئے گئے اس پروگرام کا مقصد ان کو 6 ماہ کے اندر روزگار کے مواقع تلاش کرنے میں مدد دینا ہے۔ اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو جابز سینٹرز کے اندر لگائی گئی کلاسوں میں جابز تلاش کرنے اور ہنر کے حوالے سے تعلیم وتربیت دی جائے گی جب کہ پاکستانی ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ پاکستانی نوجوانوں میں ووکیشنل تعلیم کی کمی کی وجہ سے بے روزگاری بڑھ جائے گی۔ پروگرام کے مطابق یہ سکیم 2017 میں متعارف کرائی جائے گی اور اس عملدرآمد کے ساتھ ہی 21 سال یا اس سے کم عمر کے نوجوانوں کے بینیفٹس ختم کردیئے جائیں گے جن کو 6 ماہ کے اندر اندر ملازمتیں نہیں ملیں گی۔ ان نوجوانوں کو تین ہفتے کے تربیتی پروگرام کے دوران بینیفٹس دیئے جائیں گے اور اس دوران ملازمتیں تلاش کرنے میں مدد دی جائے گی۔71 گھنٹے کے اس تیز رفتار پروگرام کے دوران نوجوانوں کو بھر پور انداز میں تربیت دی جائے گی۔ ان کو ملازمتوں کی درخواستیں دینے کے طریقے سکھائے جائیںگے اور انٹرویوز دینے کے ہنر بھی سکھائے جائیں گے۔ ان نوجوانوں کو ایسے کوچ مہیا کئے جائیں گے جو ان کے ساتھ بے روزگاری کے پہلے چھ ماہ کے دوران کام کرتے رہیں گے اور ملازمتیں تلاش کرنے میں ان کی مدد کریں گے۔ کیبنٹ آفس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ 18 سال سے 21 سال کے عمر کے وہ نوجوان جو فل ٹائم تعلیم یا کسی تربیتی پروگرام کا حصہ نہیں ہیں ان کو لازمی طور پر ان جاب بوٹ کیمپس میں شرکت کرنا ہوگی۔ اس پروگرام کو یونیورسل کریڈٹ پروگرام کے ساتھ منسلک کردیا جائے گا۔ پنشن اینڈ ورکس کے محکمے کی اصلاحات کے مطابق بینیفٹس لینے والوں سے کہاجائے گا کہ وہ کام سے متعلق سرگرمیوں میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں۔ ٹوری پے ماسٹر جنرل میتھیو ہانکاک نے نوجوانوں سے کہا ہے کہ انہیں اب لازمی طور پر کمائی کرنا ہوگی یا پھر تربیت حاصل کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے نوجوانوں کی جانب سے کسی بھی بیان بازی کو قبول نہیں کیاجائے گا۔برطانوی وزراء نے اعلان کیا ہے کہ 2017ء تک نوجوان بینیفٹس پروگرام میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی جائیں گی۔ اس پروگرام کے لئے 21سال سے کم عمر کے نوجوانوں کو ہائوسنگ بینیفٹس نہیں ملیں گے۔ اس سلسلے میں حکومت 2020ء تک 30لاکھ آپرنٹس شپس کے مواقع پیدا کرے گی۔ اس وقت برطانیہ میں 16سال 24سال تک کی عمروں کے افراد کی 85فی صد تعداد یا تو فل ٹائم تعلیم میں ہے یا ملازمتیں کررہی ہے۔ مسٹر ہانکاک کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت ویلفیئر کلچر کو ختم کرنے اور لوگوں کو ملازمتیں فراہم کرکے ملک کو ترقی کی راہ پر لانے کے وعدے کو پورا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ہر نوجوان تربیت حاصل کرے اور اس کو آپرنٹس شپ ملے۔ انہوں نے کہا کہ ٹوری حکومت لوگوں کو بینیفٹس پرانحصار کرنے کی حوصلہ شکنی کرے گی اور اس بات کا اہتمام کرے گی کہ جو لوگ کام کرنے کے قابل ہیں وہ کام ضرور کریں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے ویلفیئر نظام کو اچھے مقاصدکے لئے استعمال کیا جائے گا۔ اس کے ذریعے لوگوں کو سست ہونے کا موقع فراہم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ملک سے لانگ ٹرم بیروزگاری کا خاتمہ کردیا جائے گا اور نوجوانوں کو 6ماہ سے زیادہ دیر تک بیروزگار نہیں رہنے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کی جانے والی اصلاحات کا سب کو فائدہ ہوگا۔ شیڈو وزیر یویٹ کوپر نے کہا ہے کہ حکومت کا ویلفیئر پروگرام نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ اس سے معقول ویلفیئر ریفارمز کی بھی نفی ہوتی ہے۔ جب کہ لیبرپارٹی کی قیادت میں سب سے آگے جانے والے جرمی کوربن نے حالیہ بجٹ کو نوجوان کا مخالف اور وحشیانہ قرار دیا ہے اور ٹوری اصلاحات کی مخالفت کی ہے جب کہ لز کینڈل نے کہا ہے کہ لیبرپارٹی کو حکومت کی اصلاحات کا مناسب متبادل فوری طور پر پیش کرنا چاہئے۔ ممتاز پاکستان نژاد ماہر اقتصادیات منیب انور نے کہا ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے بہت سے پاکستانی متاثر ہوں گے کیونکہ ان نوجوانوں کے پاس ووکیشنل تعلیم بہت کم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کی اکثریت ڈاکٹر، انجینئر، اکائونٹنٹ، پلمبر اور اس طرح کے دوسرے ہنرمند شعبوں میں نہیں جاتی۔ اس لئے ان کو ملازمتیں نہیں ملتیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوانوں نے زیادہ زور آئی ٹی کے شعبے میں دیا ہے اور اب اس میں بہت زیادہ لوگ ہوچکے ہیں اس لئے اس شعبے میں بھی نوجوان بیروزگار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ نوجوان ایک دو سال بیروزگار رہتے ہیں تو ان کی جگہ نئے گریجویٹس آجاتے ہیں۔ اس سے ان کے CVپر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ منیب انور نے کہا کہ 6ماہ بعد بینیفٹس بند کرنے کا مقصد یہ ہے کہ نوجوانوں کو چھوٹی موٹی جابز قبول کرنے پر مجبور کیا جائے۔ پڑھے لکھے لوگوں کو سٹورز میں جابز ڈھونڈنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ تعلیم کے ساتھ کام کا تجربہ بھی حاصل کریں تاکہ انہیں ملازمتیں ملنے میں آسانی ہو جب کہ سینئر اکائونٹنٹ افتخار افتی نے حکومت کے اس پروگرام کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے نوجوانوں کے اندر جاب کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو اس عمر میں کسی بھی جاب کو قبول کرکے تجربہ حاصل کرنا چاہئے تاکہ وہ کمیونٹی کی خدمت کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ بینیفٹس پر پلنے والے نوجوانوں کی زندگیاں تباہ ہوجاتی ہیں اور بیروزگاری انہیں دوسرے کاموں کی طرف دھکیل دیتی ہے جن کا انجام برا ہوتا ہے