جمعرات‬‮ ، 13 فروری‬‮ 2025 

اسامہ بن لادن امریکہ کے نہیں، مسلمان لیڈروں کے مخالف تھے

datetime 18  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک)اسامہ بن لادن امریکہ کے نہیں بلکہ مسلم لیڈروں کے مخالف تھے۔ بی بی سی نے افغانستان پر امریکی قبضے کے بعد قندھار میں اسامہ بن لادن کے کمپائونڈ سے برآمد ہونے والے ٹیپس سن کر ان کاتجزیہ کرنے والے کیلی فورنیا یونیورسٹی کے عربی کے ماہر فلیگ ملر کے حوالے سے یہ خبر دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان پر امریکہ کے قبضے کے بعد جب اسامہ بن لادن اور طالبان کے دیگر رہنما قندھار میں اپنا ہیڈ کوارٹر چھوڑ کر فرار ہوئے تو اسامہ بن لادن کے کمپائونڈ سے کم وبیش1500کیسٹ ایک افغان فیملی نے جمع کئے تھے اور یہ تمام ٹیپس کیسٹ فروخت کرنے والے ایک مقامی دکاندار کو فروخت کردئے تھے کیونکہ طالبان کے جانے کے بعد افغانستان میں کیسٹوں کاکاروبار عروج پر تھا۔ لیکن سی این این کے ایک کیمرہ مین نے ان کیسٹس کی اہمیت کا اندازہ لگاتے ہوئےجو کہ طالبان کی اپنی آڈیو لائبریری کے تھے دکاندار سے یہ تمام کیسٹ خرید لئے تھے جو بعد میںولیمز کالج میساچوسٹس میں افغان میڈیا پراجیکٹ کو فراہم کئے گئے جس نے کیلی فورنیا کالج میں عربی کے ماہر فلیگ ملر کومختلف خطبات طالبات رہنمائوں کی آپس میں بات چیت اور گانوں کے ملے جلے یہ ٹیپس سن کراس کاتجزیہ کرنے کا فریضہ سونپا تھا ، بی بی سی کے مطابق ابھی تک وہ واحد انسان ہیںجس نے یہ تمام ٹیپس سنے ہیں۔بی بی سی کے مطابق فلیگ ملر کہتے ہیں کہ مجھے 2003 کا وہ دن آج بھی یاد ہے جب مجھے ٹیپس سے بھرے ہوئے 2 گرد آلود بکس دئے گئے تھےیہ ٹیپس ملنےکے بعد میں اس فکر کی وجہ سے 3دن سونہیں سکا کہ ان ٹیپس کو میں کیونکر سن کر ان کاتجزیہ کروں گا اور ان سے کیا برآمد ہوگا۔اب اس واقعے کے ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصہ بعد انھوں نےبیباک زاہد کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے ۔فلیگ ملر کے مطابق ان ٹیپس میں اسامہ بن لادن سمیت200مختلف رہنمائوں کی تقریریں موجود ہیں۔انھوں نے پہلی ٹیپ 1987سے سنی جو کہ افغان عرب مجاہدین اور سوویٹ سپٹس ناز کمانڈوز کے درمیان جنگ کے بارے میں تھی ۔ملر کے مطابق اسامہ بن لادن اپنا تشخص ایک موثر جہادی کی حیثیت سے قائم کرنا چاہتے تھے یہ کام آسان نہیں تھا لیکن وہ اپنی مارکیٹنگ انتہائی جدید انداز میں کرتے تھے،اور ان ٹیپس سے ان کی زندگی کے بارے میں بہت سی تفصیلات سامنے آتی ہیں۔کیسٹس کے ان ذخائر میں 1980کے اواخر اور 1990کے اوائل کی اسامہ بن لادن کی وہ تقریریں بھی شامل ہیں جو انھوں نے سعودی عرب اور یمن میں کی تھیں۔ان تقریروں میں جزیرہ نما عرب کو درپیش خطرات کی نشاندہی کی تھی لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ان کی تقریروں سے ظاہر ہوتاہے کہ وہ امریکہ یامغرب کوجو ان کا اصل ہدف تھے خطرہ تصور نہیں کرتے تھےاورانھوں نے اپنی تقریروں میں کہیں بھی ان کاتذکرہ نہیں کیا بلکہ وہ دوسرے مسلمانوں کو ہی خطرہ تصور کرتے تھے کئی سال کے دوران کی گئی ان تقریروں میں وہ مسلمانوں میں بد عقیدگی اوراسلامی عقاید کی تشریحات کو جن میں شیعہ،بغداد کے بعث پارٹی کے ارکان ،کمیونسٹوں اورمصر کے نصیری شامل تھے کواصل خطرہ تصور کرتے تھے۔ملر کاکہناہے کہ اسامہ بن لادن اس بات پر جہاد کے حامی کے اصل مسلمان کون ہے۔ملر کاکہنا ہے کہ آڈیو کیسٹس نو اعتقادی اور پراپگنڈہ کا موثراور بہترین ذریعہ تھے ،ملر کے مطابق ان کیسٹس میں ایک جن یا جنی سے اسامہ کی عربی میںبات چیت بھی شامل ہے جو انسانی روپ میں ان کے سامنے آئی تھی یا آیا تھا ، جس کا دعویٰ تھا کہ اسے جنگی حکمت عملی کا علم ہے لیکن اسامہ اس طرح کی مافوق الفطرت چیز پر یقین کرنے کو تیار نہیں تھے ،اس میںسوویت یونین کے خلاف لڑنے والے عرب جہادیوں کی بات چیت بھی ہے ،جو ایک 1980میں ایک کیمپ میں ناشتہ کررہے تھے، اس میںمجاہدین کو جوش دلانے والے اسلامی نغمات بھی شامل ہیں، ملر کے مطابق اس میں فرانسیسی اورمغربی موسیقی کے کیسٹس بھی شامل ہیں جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسامہ بن لادن فرانسیسی موسیقی پسند کرتے تھے ،ملر کہتے ہیں کہ میرے خیال میں ان سے ظاہرہوتاہے کہ قندھار آنے والے عرب مجاہدین میں کئی زبانیں بولنے والے شامل تھے۔جن میں بہت سے طویل عرصہ تک مغرب میں قیام پذیر رہے تھے۔ان ٹیپس میں ایک اور غیر متوقع بات مہاتما گاندھی کا نام تھا اسامہ بن لادن نے ستمبر1993کی ایک تقریر میں مہاتما گاندھی کا اس طرح ذکر کیا تھا جس سے ظاہر ہوتاتھا کہ وہ ان سے بہت متاثر تھے۔یہ ان کی پہلی تقریر تھی جس میں انھوں نے امریکی اشیا کے بائیکاٹ کے ذریعہ امریکہ کے خلاف کارروائیوں کی ہدایت کی تھی،انھوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ برطانیہ کو دیکھو جس کی سلطنت میں سورج غروب نہیں ہوتاتھا لیکن گاندھی کی جانب سے برطانوی اشیا کی بائیکاٹ کی مہم کے بعد اسے دنیا کی اس سب سے بڑی نوآبادی سے بوریا بستر لپیٹنا پڑا تھا

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بے ایمان لوگ


جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…