ایران (نیوز ڈیسک)ایرانی نائب صدر معصومہ ابتکار نے کہا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں امن وامان کے قیام کے لیے دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔ ایک انٹرویو میں ابتکار نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنا دفاع کرے لیکن اس کا خطے پہ غالب آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کا ملک پڑوسی ممالک پر اپنا اعتماد بحال اور شدت پسند گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تعاون کرنا چاہتا ہے۔ ایرانی نائب صدر نے امریکی کانگریس میں جوہری معاہدے کے ناقدین کا یہ دعویٰ بھی مسترد کردیا کہ ایران پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ ابتکار کا کہنا تھا کہ سنگین پابندیوں کے خاتمے کے لیے ایران کا امریکہ سے ہونے والا حالیہ جوہری معاہدہ پوری دنیا کے لیے ’قدم آگے بڑھنے‘ کو ظاہر کرتا ہے۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ ایران سعودی عرب کے ساتھ سفارتی سطح پر’بات چیت کی کوشش کررہا ہے۔ ایران پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ شامی صدر بشارالاسد اور لبنانی شیعہ اسلامی گروپ حزب اللہ کو ہتھیار اورمالی امداد فراہم کرتا ہے اور مبینہ طور پر یمن کے باغی زیدی شیعہ حوثی تحریک کی پشت پناہی کرتا ہے