سٹاک ہوم(نیوزڈیسک) سویڈن سے تعلق رکھنے والی ایک پندرہ سالہ لڑکی اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ بھاگ کر جنگ زدہ شام پہنچ گئی ہے جہاں وہ دونوں داعش کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔سویڈش میڈیا نے سوموار کو اس لڑکی کے بھاگ کر ترکی کے راستے شام پہنچنے کی اطلاع دی ہے لیکن سویڈش وزارت خارجہ کے حکام نے اس کیس سے متعلق اپنے لب سی رکھے ہیں اور انھوں نے بہت تھوڑی تفصیل فراہم کی ہے۔وزارتِ خارجہ کے ترجمان جبریل ورنسٹڈٹ نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ”ہمیں ایک نوعمر سویڈش لڑکی کے شام میں موجود ہونے کے بارے میں بتایا گیا ہے اور ہم اس کے خاندان کے افراد سے رابطے میں ہیں”۔ترجمان نے اس کیس سے متعلق کوئی بھی تفصیل افشائ کرنے سے انکار کیا ہے اور اس لڑکی کا نام بھی نہیں بتایا۔سویڈش روزنامے ایکسپریسن اور مقامی اخبار براس ٹائڈننگ نے اطلاع دی ہے کہ پندرہ سالہ لڑکی جنوب مغربی شہر گوتھنبرگ کے نزدیک واقع قصبے براس میں اپنے گھر سے 31 مئی کو لاپتا ہوئی تھی۔یہ لڑکی اور اس کا انیس سالہ بوائے فرینڈ مبینہ طور پر ترکی کے راستے شام پہنچے تھے اور وہاں آمد کے بعد انھیں القاعدہ سے وابستہ گروپ نے بھرتی کر لیا تھا۔انھیں اگست کے اوائل میں داعش کے جنگجوو¿ں نے پکڑ لیا تھا۔ان دونوں نے اس سال کے اوائل میں سویڈش دارالحکومت اسٹاک ہوم میں مسلمانوں کی رسم کے مطابق نکاح کر لیا تھا لیکن انھوں نے اپنے والدین کو اس شادی کی بھنک نہیں پڑنے دی تھی۔اس لڑکی نے دوران حراست دو مرتبہ اپنی ساتھی کسی خاتون سے سیل فون لے کر اپنے والدین سے بات کی ہے اور انھیں بتایا ہے کہ وہ اپنی شادی سے متعلق داعش کی تصدیق کے منتظر ہیں۔
اس لڑکی کے والد نے اخبار براس ٹائڈننگ کو بتایا ہے کہ ”صورت حال بڑی گمبھیر ہے اور اب داعش یہ فیصلہ کریں گے کہ ان کی شادی جائز ہے یا نہیں۔اس کے بعد اس کے خاوند لڑکے کو داعش کی بیعت کرنا ہوگی”۔انھوں نے مزید کہا کہ ”اگر داعش والے شادی کو جائز قرار دے دیتے ہیں تو پھر انھیں الرقہ منتقل کردیا جائے گا جو حلب سے بھی بدتر جگہ ہے۔دوسری صورت میں اس لڑکی کو حلب کے شمال مشرق میں واقع قصبے منبج میں خواتین کے ایک گروپ کے سپرد کردیا جائے گا”۔اخبار ایکپریسن کے مطابق لڑکی چھے ماہ کی حاملہ ہے
سویڈش لڑکی نکاح کی تصدیق کے لئے داعش کے پاس پہنچ گئی
15
اگست 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں