نئی دہلی (نیوزڈیسک)بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق چین پاکستان نے ’آزاد کشمیر کوریڈور‘ کےلئے 1ارب 60کروڑ ڈالر کے 20معاہدوں پر دستخط کردیئے ہیں۔ دونوں ممالک کی طرف سے اقتصادی راہداری منصوبے کو آپریشنل بنانے کی طرف اہم پیش قدمی ہے۔ چین کے مغربی خطے ڑیانگ زنگ سے آزاد کشمیر اور گوادر تک پھیلے ان منصوبوں کا مقصد پاکستان کو مستحکم کرنا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان 20تعاون کے معاہدے کیے گئے ہیں۔ اخبار نے چین کی سرکاری نیوز ایجنسی کے حوالے سے لکھا کہ 10ارب 35کروڑ یوآن کے سودوں پر اتفاق دونوں ممالک کے حکام کے درمیان سنکیانگ کے شہر کرامے میں بات چیت کے بعد ہوا۔ دونوں ممالک کے 300سے زائد حکام اور ماہرین مستقبل کے حوالے سے منصوبہ بندی پر پیش قدمی کے لہے چین میں ایک فورم پر جمع ہوئے۔ منصوبوں پر اتفاق کی وضاحت نہیں کی گئی، تاہم جاری کردہ ایک ’منشور‘ میں کہا گیا کہ دونوں ممالک نے توانائی اور بجلی کے منصوبوں کے ذریعے 2طرفہ اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کا عہد کیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی ذرائع ابلاغ نے چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں اطراف سی پی ای سی کے فریم ورک کے تحت 46ارب ڈالر کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی منصوبہ بندی کی گئی، تاہم چینی حکام کا کہنا ہے کہ اس کے بارے کوئی ٹھوس اعداد و شمار نہیں ہیں، ہر منصوبے کو چینی کمپنیوں کی دلچسپی کے لحاظ سے فرداً فرداً لیا جارہا ہے اور کئی منصوبوں کی فزیبلٹی کا عمل جاری ہے۔ بھارت نے اس راہداری کے آزاد کشمیر سے گزرنے پر اعتراض اٹھایا ہے۔ چینی حکام کا کہنا ہے کہ منصوبے تنازعہ کشمیر سے ماورا ہیں اور اس تجارتی وینچرز کا مقصد پاکستان کو مستحکم کرنا ہے