فرگوسن(نیوزڈیسک) امریکی ریاست میسوری کے شہر فرگوسن میں شدید کشیدگی کے بعد پولیس نے متعدد لوگوں کو گرفتار کرلیا جب کہ کشیدہ حالات کے پیش نظر پولیس کی جانب سے نافذ کی گئی ہنگامی حالت تاحال برقرار ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ سال پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے نوجوان کی پہلی برسی کے موقع پر ریاست میسوری میں لوگوں کی جانب سے شدید مظاہرے کئے گئے تاہم فرگوسن میں پرتشدد مظاہروں کے دوران مشتعل افراد نے پولیس پر بوتلیں اور پتھر پھینکے اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی اور ڈھول بجاکر احتجاج کیا۔ پولیس نے گزشتہ روز 9 افراد کو گرفتار کیا جب کہ آج صبح مزید گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں جس کے بعد گرفتار کئے گئے افراد کی مجموعی تعداد 50 ہوگئی۔پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں سب سے زیادہ سینٹ لوئی کاؤنٹی متاثر ہوا جہاں پولیس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں پر پتھراورشیشے کی بوتلیں برسائی گئی ہیں تاہم پولیس اظہاررائے کی آزادی پر یقین رکھتی ہے لیکن مظاہرین نے گرفتاری کے ڈر کو بھی نظرانداز کردیا ہے۔ دوسری جانب فرگوسن میں بد امنی اور فائرنگ کے واقعات کے بعد شہرمیں ایمرجنسی کا نفاذ برقرار ہے جس کے دوران پرتشدد مظاہروں میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم سینٹ لوئی کاؤنٹی کے پولیس ایگزیکٹو اسٹیواسٹینگر کا کہنا ہے کہ ہنگامی حالت کےاعلان کے بعد پولیس نے فرگوسن اوراطراف کے علاقوں میں ایمرجنسی کے فوری نفاذ کے پیش نظرسخت انتظامات کررکھے ہیں۔واضح رہے کہ ایک سال قبل 9 اگست 2014 کو اسی شہر میں ایک پولیس افسر ڈیرن ولسن کی فائرنگ سے نوعمر سیاہ فام لڑکا مائیکل براؤن ہلاک ہوگیا تھا جس کے بعد نہ صرف فرگوسن بلکہ امریکہ کے درجنوں شہر میں نسل پرستی پر مبنی فسادات شروع ہوگئے تھے اور تناؤ کی کیفیت برقرار رہی تھی۔ اتوار کو سیاہ فام نوجوان اسی واقعے کو ایک سال مکمل ہونے پر دوبارہ سڑکوں پر آئے لیکن شام کو پرامن احتجاج اچانک پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا تھا۔