اسلام آباد(نیو زڈیسک)بحیر روم میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی ڈوبنے والی کشتی کی تلاش کے لیے امدادی آپریشن جاری ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ لیبیا سے چلنے والی اس کشتی میں تقریبا 600 غیر قانونی تارکینِ وطن سوار تھے۔حکام کا کہنا ہے کہ سینکڑوں افراد کے سمندر میں ڈوبنے کا خطرہ ہے جبکہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا ہے کہ 400 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔بحیر روم سے تین ہزار سے زائد تارکین وطن کو بچا لیا گیااٹلی کے کوسٹ گارڈ کے مطابق ابھی تک سمندر سے 25 افراد کی لاشیں ملیں ہیں لیکن لاپتہ افراد کی تعداد واضع نہیں ہے۔سال 2015 میں بحیر روم کے راستے غیر قانونی طور پر یورپ پہچنے کی کوشش میں اب تک دو ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ بحیر روم میں کشتی ڈوبنے کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب لیبیا کے ساحل سے 25 کلو میٹر دور ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والے کشتی خراب موسم کے سبب سمندری لہروں میں پھنس گئی۔کشتی کی جانب سے مدد کی اپیل پر آیئریش نیوی کا جہاز اس کی مدد کے لیے پہنچ ہی رہا تھا کہ کشتی میں سوار تارکینِ وطن ایک جانب اکٹھا ہو گئے اور کشتی الٹ گئی۔امدادی کارروائیوں میں تین ہیلی کاپٹر اور تین جہاز حصہ لے رہے ہیں۔اٹلی کے کوسٹ گارڈ حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کی رات دیر گئے تک امدادی آپریشن جاری رہا اور زندہ بچ جانے والے افراد نے بتایا کہ کشتی پر 400 سے 600 کے درمیان افراد سوار تھے۔یو این ایچ سی آر کی ترجمان میلیسا فلیمنگ نے بتایا کہ کشتی میں 100 افراد کشتی میں سفر کر رہے تھے۔اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ یہ بحیر روم میں اب تک کا مہلک ترین حادثہ ہے۔اس حادثے کے بعد یورپی ممالک کے رہنماں نے تلاش اور امدادی اپریشن کے لیے زیادہ فنڈ مختص کرنے پر اتفاق کیا تھا لیکن انسانی سمگلنگ میں ملوث گروہ اس خطرناک راستے کے ذریعے غیر قانونی تارکینِ وطن کو یورپ بھجواتے ہیں۔اس سے قبل اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ بحیر روم کے ذریعے غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔