فتح گڑھ(نیوزڈیسک)بھارتی ریاست پنجاب میں ہندو انتہا پسند رہنماءکو سکھ گارڈ نے قتل کر دیا جبکہ ہندو تنظیم نے قتل کا الزام آزادی پسند خالصتان لبریشن فورس (کے ایل ایف) پر عائد کیا ہے۔بھارتی میڈیارپورٹس کے مطابق اکھل بھارتیہ ہندو سرکھشا سمیتی (پنجاب) کے رہنما 45 سالہ منیش سوود کو ان کے پولیس سیکیورٹی گارڈ نے ان گھر کے اندر ہی قتل کیا۔منیش سوود کے قاتل سومناتھ کو گرفتار کر لیا گیاہے، جو کہ ہندو رہنماءکے ان تین سیکیورٹی گارڈز میں شامل تھا جو کہ حکومت کی جانب سے ان کو فراہم کیے گئے تھے۔حکام کے مطابق جس وقت منیش کو قتل کیا گیا اس وقت شراب کے نشے میں تھے۔خیال رہے کہ سکھوں کی آزادی کی تحریک کے رہنما اور پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ بینیت سنگھ کے قتل کے مرکزی ملزم جگتر سنگھ ہوارہ کو 2011 میں کورٹ میں پیشی کے موقع پر منیش نے حملہ کیا تھا، جس کے بعد ان کے خلاف پنجاب میں نفرت پائی جاتی تھی۔ادھر اکھل بھارتیہ ہندو سرکھشا سمیتی نامی پنجاب کی تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے رہنما منیش سوود کو گزشتہ 4 سال سے قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ہندو انتہا پسند تنظیم کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان کے رہنما 45 سالہ رہنما کو آزادی پسند سکھ تنظیم نے قتل کیا ہے اور سیکیورٹی گارڈ کو ان کے قتل کے لیے رقم دی گئی تھی۔منیش کو ان کے گارڈ نے مجموعی طعرپر 15 گولیاں ماریں، وہ فائرنگ سے موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے،ہندو رہنما کے قتل کے بعد فتح گڑھ میں حالات کشیدہ ہوگئے جبکہ ہندو انتہا پسندوں کی جانب سکھ دکانداروں کے کاروبار احتجاج کے نام پر زبر دستی بند کروائے گئے، بعض مقامات پر ہندو اور سکھ نوجوانوں میں تصادم بھی ہوئے جبکہ کچھ علاقوں میں سکھ نوجوانوں نے مسلح ہو کر پہرہ داری کی تا کہ کوئی ہندو انتہا پسند تنظیم ان کے علاقوں پر حملہ نہ کر دے۔