واشنگٹن(نیوزڈیسک) امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ اگر کانگریس ایرانی جوہری معاہدے میں مداخلت کرتی اور امریکا ایران پر حملہ کردیتا تو اس کے جواب میں اسرائیل میں راکٹ برسائے جاتے۔
دی ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق نیشنل جوئش ڈیموکریٹک کونسل کے چیئرمین برگ روزین باگ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے منگل کو ہونے والی دو گھنٹے کی طویل ملاقات میں یہودی رہنماؤں کو بتایا ہے کہ یہ ممکن تھا کہ قانون ساز اس معاہدے کی مخالفت کرتے اور معاہدے کے فوائد سے زیادہ ذاتی حیثیت پر بات چیت کی جارہی تھی۔ایرانی جوہری معاہدے کے حوالے سے یہودیوں کی مکمل حمایت حاصل کرنے کے لیے امریکی صدر اوباما اور نائب صدر جیو بیڈن نے تمام سیاسی اور مذہبی طبقوں سے تعلق رکھنے والے 20 یہودی رہنماؤں کو وائٹ ہاؤس کے کیبنٹ روم میں مدعوں کیا تھا۔برگ روین باگ نے اجلاس کے بعد اسرائیلی ڈپلومیٹک ایسوسی ایشن کو بتایا کہ اوباما محتاط طریقے سے ایرانی جوہری معاہدے کی لیے دلائل دینے کی کوشش کررہے ہیں، یہ جانتے ہوئے بھی کہ ’معاہدہ کسی بھی صورت میں بہتر نہیں ہے۔‘اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے ویڈیو پیغام کے بعد اس ملاقات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں زور دیا گیا تھا کہ شمالی امریکا کے جوئش فیڈریشن کے ممبران اس معاہدے کی مخالفت کرنے کے لیے میدان میں آجائے۔
ایران سے جوہری معاہدہ نہ کرتے تواسرائیل کوخطرہ تھا،اوبامہ
5
اگست 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں