زےورخ(آن لائن) ورلڈ گلیشیئر مانیٹرنگ سروس کی جانب سے کیے گئے ایک جائز ہ رپورٹ میں کہا گےا ہے کہ اکیس ویں صدی کے آغاز سے دنیا بھر میں گلیشیئر اس تیزی سے پگھلنے لگے ہیں کہ جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی اور سائنسدانوں کی پیشین گوئی ہے کہ اس عمل کو روکنا اب ممکن نہیں ہو گا۔اس مطالعاتی جائزے کے مصنف مشائل سیمپ نے کہا ہے:”برف کی تہہ میں اب ہر سال نصف میٹر سے لے کر پورے ایک میٹر تک کی کمی واقع ہو رہی ہے اور یہ رفتار بیس ویں صدی میں گلیشیئرز پگھلنے کی اوسط رفتار سے دو تا تین گنا زیادہ ہے۔“اس جائزے میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں موجود گلیشیئرز کا توازن بگڑ چکا ہے۔ یہ گلیشیئرز اس حد تک غیر مستحکم اور غیر متوازن ہو چکے ہیں کہ اگر موسمیاتی تبدیلیوں کا عمل آگے بڑھنے سے رک بھی جائے تو ان گلیشیئرز کی برف بدستور پگھلتی رہے گی۔بتایا گیا ہے کہ یورپ کے بیچوں بیچ واقع ایلپس پہاڑی سلسلہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ سیمپ کے مطابق ’آلیچ‘ گلیشیئر کئی کلومیٹر پیچھے چلا گیا ہے۔ ’مورٹیراچ‘ گلیشیئر کے حجم میں بھی بڑے پیمانے پر کمی ہوئی ہے۔ ا±دھر الاسکا میں گلکانا اور لیمن کریک نامی گلیشیئرز کا حجم بھی بہت زیادہ کم ہوا ہے۔