اسلام آباد (نیوزڈیسک) میانمار سے موصول ہونے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق وہاں بارش اور طوفان نے بدترین تباہی مچادی ہے، 14 میں سے 12 ریاستیں سائیکلون طوفان کی شدید زد میںہیں ،مسلم اکثریتی صوبے اراکان کو زبردست جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، اراکان صوبے کے سرکاری اعلان کے مطابق 200 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ سینکڑوں افراد لاپتہ ہیں جبکہ روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کیلئے سرگرم تنظیموں گلوبل روہنگیا سینٹر اور اراکان روہنگیا یونین کے ذرائع کے مطابق جانی و مالی نقصان سرکاری اعدادوشمارسے کہیں زیادہ ہے۔ سوموار کو جاری کردہ پریس بیان کے مطابق صدر گلوبل روہنگیا سینٹر شیخ عبداللہ معروف اور ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر وقارالدین نے ریاستی حکومت کی مسلمان متاثرین کے ساتھ متعصبانہ رویہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مختلف آبادیوں میں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امدادی کارروائیوں کا آغاز ہوچکا ہے تاہم اراکان میں بسنے والے مفلوک الحال مسلمانوں تک تاحال کوئی تعاون نہیں پہنچ سکا، مسلم اکثریتی علاقے اراکان میں شدید طوفان بارشوں اور سیلاب کے باعث ہزاروں مکانات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں، ہزاروں مویشی پانی میں بہہ گئے،پورے اراکان میں تا حد نظروبائی امراض سے بھرپورسیلابی پانی دکھائی دیتا ہے، لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے جبکہ متا ثرین بھوکے پیاسے پہاڑوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں لیکن برمی حکومت کی طرف سے انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی۔دونوں روہنگیا راہنماو ¿ں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ برما حکومت بدھ عوام کو بچانے کیلئے تو اقدامات کررہی ہے جبکہ ارکان میں روہنگیا مسلمان ہر قسم کی امداد سے محروم ہیں،بارشوں اور سیلابوں سے متاثر یہ افراد زہریلے جانوروں اور بدھ انتہاپسندوں کے حملے کے خوف سے بھی دوچار ہیں،روہنگیا مسلمانوں کے مال مویشی لوٹنے کی شکایات بھی سامنے آرہی ہیں،تاحال مسلم اکثریتی علاقے میںکسی بین الاقوامی امدادی ادارے کو مسلمانوں تک رسائی کی اجازت نہیں، معروف ہالی وڈ اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی سفیر انجلینا جولی کا دورہ اراکان بھی خراب موسم اور حکومتی عدم دلچسپی کے باعث منسوخ ہوا۔روہنگیا گلوبل سینٹر اور اراکان روہنگیا یونین نے حکومت برما سے اپیل کی ہے کہ اراکان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر این جی اوزکو کام کرنے کی اجازت دی جائے اور اس سلسلے میں عالمی برادری اور مسلم ممالک کو روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کی عملی امداد کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے،اراکان میں 2014 سے این جی اوزکی روہنگیا مسلمانوں کیلئے امدادی سرگرمیوں پر سخت پابندی ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں