ماسکو (نیوزڈیسک)روس کی وزارتِ خارجہ نے کہاہے کہ وزیرخارجہ سیرگئی لاروف جلد ہی خلیجی ریاست قطر کا دورہ کریں گے جہاں ان کی امریکی ہم منصب جان کیری اور سعودی ہم منصب عادل الجبیر کے ساتھ اہم ملاقات ہوگی۔ اس ملاقات میں شام کے بحران کے پرامن حل اور شدت پسند گروپ دولت اسلامیہ عراق وشام “داعش” کی سرکوبی کے طریقہ کار پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔عرب ٹی وی کے مطابق روس کے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ روس اور امریکا حال ہی میں مشرق وسطی سے متعلق اہم مذاکرات کا ایک دور کرچکے ہیں۔ ان مذاکرات کے بعد روس مشرق وسطی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو موثر بنانے بالخصوص داعش کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لیے شامی رجیم کو بھی عالمی اتحاد میں شامل کرنا چاہتا ہے۔ذرائع کے مطابق روسی حکومت کی طرف سے یہ تجویز دی گئی ہے کہ مشرق وسطی میں ‘داعش’ سمیت تمام عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کے لیے وسیع ترعالمی اتحاد تشکیل دیا جائے جس میں شام میں صدر بشار الاسد اور ان کی حکومت کے کردار کو تسلیم کیا جائے۔ قطر میں تین ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بھی اس تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے بارے میں غور کیا جائے گا۔روسی سفارتی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پچھلے چند ہفتوں کے دوران روس کے عالمی رہ نماﺅں کے مابین ہونے والی ملاقاتوں بالخصوص روسی صدر ولادی میر پوتن اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے مذاکرات میں بشار الاسد کو عبوری عرصے میں شام کا صدر قبول کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔ مذاکرات اس نقطے پر مرکوز رہے کہ اگر بشار الاسد کو فی الفور ہٹایا جاتا ہے اور عبوری عرصے میں کوئی دوسرا ‘سیٹ اپ’ لانے کی کوشش کی جاتی ہے تو کیا اس صورت میں شدت پسند جماعتوں کو آگے آنے کا موقع مل سکتا ہے؟مشرق وسطی کے لیے روس کے خصوصی ایلچی اور نائب وزیرخارجہ میخائل بوگدانوف نے بھی امکان ظاہر کیا ہے کہ ستمبر میں ہونے والے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل ماسکو شام کے بحران سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد کرکے مسئلے کا کوئی درمیانی حل نکالنے کی کوشش کرے گا۔ امریکا، سعودی عرب اور روس کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے شام کے لیے خصوصی ایلچی ڈی میسٹورا کو بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ قطر میں ہونے والے وزرائے خارجہ اجلاس میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور داعش کے خلاف فیصلہ کن جنگ کے لیے خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک پر مشتمل ایک اتحاد بھی تشکیل دینے کی تجویز پر بھی بات چیت کا امکان موجود ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں