سرینگر(نیوزڈیسک)مقبوضہ کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں کی مذہبی کلمات کی توہین کےخلاف ہونے والی ہڑتال کے دوران دستی بم حملوں سے ایک شخص جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔4 روز قبل کشمیر میں رشٹریہ سیوک سنگ، ویشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل اور شیو سینا کے کارکنوں نے داعش کا جھنڈا نذر آتش کیا تھاجھنڈا نذر آتش کیے جانے کے بعد مسلمانوں کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا تھا کیونکہ داعش کے جھنڈے پر مذہبی کلمات درج ہیں۔مسلمانوں کی جانب سے مذہبی کلمات کی توہین پر احتجاج کے باعث راجوڑی میں کرفیو بھی نافذ کیا گیا، کرفیو کے دوران احتجاج میں 3 نوجوان ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔ہندو انتہا پسند تنظیموں کی اسلام مخالف مہم کے خلاف کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پر ہڑتال کی گئی ہڑتال کے دوران پہلا حملہ اننت ناگ میں بس اسٹاپ پر دستی بم سے کیا گیارپورٹ میں کہا گیا کہ بس اسٹاپ پر چند نامعلوم افراد گرینڈ پھینک کر فرار ہو گئے، جس کے دھماکے سے 7 افراد زخمی ہوئے جن میں سے ایک شخص ہسپتال میں دوران علاج چل بسا۔رپورٹس میں بتایا گیا کہ جاں بحق ہونے والے شخص کا نام محمد جبار ہے جو سری نگر کا ہی رہائشی تھا دھماکے کی ذمہ داری کسی بھی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔دوسرا حملہ سنتان نگر میں ایک موبائل فون سروس فراہم کرنے والی کمپنی کے دفتر کے اندار دستی بم سے کیا گیا، حملے میں کوئی جانے نقصان نہیں ہوا البتہ املاک کو نقصان پہنچاہڑتال کے دوران تیسرا حملہ کارن نگر میں ایک اور موبائل فون کمپنی کے دفتر میں ہوا جہاں حملہ آوروں نے پہلے وہاں موجود افراد کو باہر نکل جانے کا حکم دیا بعد ازاں گرنیڈ پھینک کر اسے نقصان پہنچایامیڈیا رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی حکام اس کو عسکریت پسندوں کی کارروائی قرار دے رہے ہیں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں