جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوررواں جولائی میں آخری ہفتے میں متوقع

datetime 24  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (نیوزڈیسک)افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوررواں جولائی میں آخری ہفتے میں متوقع ہے ۔افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے ترجمان مولوی شہزادہ شاہد نے ”بی بی سی “کو بتایا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آئندہ دور ماہِ رواں کے آخر میں منعقد ہو سکتا ہے تاہم انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ انھوں نے نہیں بتایا کہ مذاکرات کا یہ دور کس ملک میں منعقد ہو گاتاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جولائی کے آخر میں ہونے والے مذاکرات پاکستان میں نہیں ہوں گے۔اعلیٰ امن کونسل کے ترجمان نے بتایا کہ مذاکرت کے دوسرے دور میں جنگ بندی پر بات ہونی چاہیے اور جنگ بندی اعتماد سازی کے قیام میں اہم قدم ثابت ہو سکتی ہے اس سے قبل افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور پاکستان کے سیاحتی مقام مری میں ہوا تھاسات جولائی کو ہونے والے مذاکرت میں طالبان کی جانب ملا عباس اخوند، عبدالطیف منصور اور حاجی ابراہیم حقانی شریک تھے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان کے قطر میں قائم سیاسی دفتر کے عہدیدران شامل نہیں تھے۔مذاکرات کے پہلے مرحلے میں طالبان کے قطر دفتر کی عدم شمولیت اور آئندہ مذاکرات میں ا ±ن کی نمائندگی کے حوالے سے مولوی شہزادہ شاہد نے کہا کہ مذاکرات کے دوسرے دور میں طالبان کے قطر دفتر کی نمائندگی ہونے چاہیے۔اگرچہ طالبان کی شوریٰ نے مری میں ہونے والے امن مذاکرات کی مخالفت نہیں کی تاہم ہماری خواہش ہے کہ قطر کے دفتر کو اس عمل میں شامل کیا جائے تاکہ امن مذاکرات وسیع تر بنیاد پر ہوں سات جولائی کو پاکستان میں ہونے والے مذاکرات کے بعد آٹھ جولائی کو طالبان کی رہبر شوریٰ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں مری میں ہونے والے مذاکرات کا ذکر نہیں کیا گیا تھا تاہم بیان میں یہ تاثر ملتا ہے کہ مذاکراتی عمل میں شریک طالبان رہنماو ¿ں کو محض ایک مرتبہ نمائندگی کی اجازت دی گئی تھی تاہم آٹھ جولائی کو جاری ہونے والے بیان میں بات واضح طور پر کی گئی تھی کہ آئندہ مذاکرت کا اختیار صرف اور صرف سیاسی دفتر ہی کو حاصل ہو گا۔ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ طالبان کے قطر میں قائم سیاسی دفتر کے نمائندوں کو مذاکرات میں شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم ابھی تک یہ واضع نہیں ہوا کہ ان رابطوں کے کیا نتائج نکلے ہیں۔بعض ذرائع کے مطابق اس بات کا قویٰ امکان ہے کہ قطر میں طالبان کے دفتر کے ایک یا ا ±س سے زائد نمائندے مذاکرات میں حصہ لیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…