اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوررواں جولائی میں آخری ہفتے میں متوقع

datetime 24  جولائی  2015 |

کابل (نیوزڈیسک)افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوررواں جولائی میں آخری ہفتے میں متوقع ہے ۔افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے ترجمان مولوی شہزادہ شاہد نے ”بی بی سی “کو بتایا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آئندہ دور ماہِ رواں کے آخر میں منعقد ہو سکتا ہے تاہم انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ انھوں نے نہیں بتایا کہ مذاکرات کا یہ دور کس ملک میں منعقد ہو گاتاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جولائی کے آخر میں ہونے والے مذاکرات پاکستان میں نہیں ہوں گے۔اعلیٰ امن کونسل کے ترجمان نے بتایا کہ مذاکرت کے دوسرے دور میں جنگ بندی پر بات ہونی چاہیے اور جنگ بندی اعتماد سازی کے قیام میں اہم قدم ثابت ہو سکتی ہے اس سے قبل افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور پاکستان کے سیاحتی مقام مری میں ہوا تھاسات جولائی کو ہونے والے مذاکرت میں طالبان کی جانب ملا عباس اخوند، عبدالطیف منصور اور حاجی ابراہیم حقانی شریک تھے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان کے قطر میں قائم سیاسی دفتر کے عہدیدران شامل نہیں تھے۔مذاکرات کے پہلے مرحلے میں طالبان کے قطر دفتر کی عدم شمولیت اور آئندہ مذاکرات میں ا ±ن کی نمائندگی کے حوالے سے مولوی شہزادہ شاہد نے کہا کہ مذاکرات کے دوسرے دور میں طالبان کے قطر دفتر کی نمائندگی ہونے چاہیے۔اگرچہ طالبان کی شوریٰ نے مری میں ہونے والے امن مذاکرات کی مخالفت نہیں کی تاہم ہماری خواہش ہے کہ قطر کے دفتر کو اس عمل میں شامل کیا جائے تاکہ امن مذاکرات وسیع تر بنیاد پر ہوں سات جولائی کو پاکستان میں ہونے والے مذاکرات کے بعد آٹھ جولائی کو طالبان کی رہبر شوریٰ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں مری میں ہونے والے مذاکرات کا ذکر نہیں کیا گیا تھا تاہم بیان میں یہ تاثر ملتا ہے کہ مذاکراتی عمل میں شریک طالبان رہنماو ¿ں کو محض ایک مرتبہ نمائندگی کی اجازت دی گئی تھی تاہم آٹھ جولائی کو جاری ہونے والے بیان میں بات واضح طور پر کی گئی تھی کہ آئندہ مذاکرت کا اختیار صرف اور صرف سیاسی دفتر ہی کو حاصل ہو گا۔ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ طالبان کے قطر میں قائم سیاسی دفتر کے نمائندوں کو مذاکرات میں شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم ابھی تک یہ واضع نہیں ہوا کہ ان رابطوں کے کیا نتائج نکلے ہیں۔بعض ذرائع کے مطابق اس بات کا قویٰ امکان ہے کہ قطر میں طالبان کے دفتر کے ایک یا ا ±س سے زائد نمائندے مذاکرات میں حصہ لیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…