واشنگٹن (نیوزڈیسک )صدر براک اوباما نے اس جیل کو بند کرنے کا اعلان سنہ 2008 کے انتخابات کے بعد کیا تھاوائٹ ہاس کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی فوج کی متنازع گونتانامو بے جیل کو بند کرنے منصوبہ آخری مراحل میں ہے۔بدھ کو واشنگٹن میں ترجمان وائٹ ہاوس جوش ارنیسٹ نے بتایا کہ یہ فیصلہ قومی سلامتی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ صدر براک اوباما نے اس جیل کو بند کرنے کا اعلان سنہ 2008 کے انتخابات کے بعد کیا تھا۔گونتانامو بے کے قیدیوں کو اس سال کے آغاز میں دوسری جگہ منتقل کرنے کا کام شروع کیا گیا تھا اور اس وقت اس میں 122 قیدی ہیں۔سنہ 2003 میں یہاں رکھے جانے والے قیدیوں کی تعداد 684 تھی۔ترجمان وائٹ ہاس جوش ارنسٹ نے کہا ہے کہ انتظامیہ گونتانامو بے میں جیل کی بحفاظت اور ذمہ داری کے ساتھ بند کرنے کے منصوبہ کی تشکیل اور کانگریس کے سامنے اسے پیش کرنے کے آخری مراحل میں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا: ایسا کچھ تھا جس کی وجہ سے ہمارے سکیورٹی حکام خاصے عرصے سے اس پر کام کر رہے تھے، کیونکہ صدر کی یہ ترجیح تھی۔سنہ 2009 میں صدر اوباما نے اپنا عہدہ سنبھالتے ہی اس جیل کو اس سال کے اندر بند کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم اِن قیدیوں کو امریکہ کے اندر جیلوں میں منتقل کرنے کی صدر اوباما کی کوششوں کی کانگریس میں دونوں پارٹیوں نے شدید مخالفت کی۔یہ جیل قیدیوں کے ساتھ انتہائی غیر انسانی سلوک روا رکھنے اور تفتیش کے طریقہ کار کی وجہ سے تنارعات کا شکار رہی ہے کچھ خطرناک قیدیوں کو چھوڑنے کے بارے میں خدشات ہیں تاہم امریکہ کے پاس سول یا فوجی مقدمات میں ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں۔امریکہ نے قیدیوں کو ان کے آبائی وطن یا کسی دوسرے ملک بھیجنے کا سلسلہ کیا ہوا ہے۔ اور جوش ارنسٹ کے مطابق اگر یہ جیل بند کرنا ہے تو انھیں یہ عمل جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ یہ جیل سنہ 2002 میں بش انتظامیہ کی جانب سے قائم کی گئی تھی اور اس کا مقصد حراست میں لیے مشتبہ افراد سے تفتیش اور جنگی جرائم کی مقدمہ بازی تھا۔تاہم یہ جیل قیدیوں کے ساتھ انتہائی غیر انسانی سلوک روا رکھنے اور تفتیش کے طریقہ کار کی وجہ سے تنارعات کا شکار رہی ہے۔