واشنگٹن (نیوزڈیسک )امریکہ میں گذشتہ ہفتے تیل کے ذخائر میں غیر متوقع اضافے سے متعلق اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد تیل کی قیمیں مزید گر گئی ہیں۔برینٹ خام تیل کی قیمت ایک اعشاریہ دو فیصد کی کمی کے بعد 56 ڈالر فی بیرل جبکہ امریکی خام تیل کی قیمت صفر اعشاریہ چار فیصد کی کمی کے بعد 50 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی ہے۔انرجری انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے اعدادوشمار کے مطابق امریکہ میں خام تیل کے ذخائر میں گذشتہ ہفتے غیر متوقع طور پر 20 لاکھ 50 ہزار بیرل کا اضافہ ہوگیا۔تجزیہ کار کہتے ہیں کہ نئے اعدادوشمار سے تیل کی سپلائی میں بہت زیادہ اضافے کی خدشات بڑھ گئے ہیں۔ سال کے اس حصے میں تیل کے ذخائر میں اس قسم کا اضافہ بہت حیران کن ہے۔امریکی ذخائر میں اضافے کے اعلان سے پہلے تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم (اوپیک) نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ وہ تیل کی پیداوار کو موجودہ شرح پر ہی رکھنا چاہتی ہے۔ اس فیصلے کا مقصد منڈی میں تیل کو موجودہ حالت پر برقرار رکھنا تھا۔اس سے قبل اوپیک نے تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں پر کو روکنے کے لیے تیل کی پیداوار میں کمی کر دی تھی اور یہ اقدام عالمی منڈی میں عام طور پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔اس سال جون میں تیل کی فی بیرل قیمت 110 امریکی ڈالر تھی جو گذشتہ سال کے مقابلے میں گر کر تقریبا نصف ہوگئی ہے۔
شمالی امریکی میں تیل اور گیس کی پیداوار سے اس کی رسد میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث قیمتیں گر گئی ہیں۔
امریکہ میں تیل کی قیمتوں میں کمی
23
جولائی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں