جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

’اب ہر ایک کو ڈی این اے ٹیسٹ کروانا ہو گا‘

datetime 21  جولائی  2015 |

کویت سٹی (نیوزڈیسک)کویت میں ایک نئے حالیہ قانون کے تحت تمام شہریوں اور وہاں بسنے والے غیر ملکیوں کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کروانا لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔ یہ قانون ایک مسجد پر ہونے والے ایک ہولناک حملے کے بعد متعارف کروایا گیا تھا۔چھبیس جون کو کویت کی ایک مسجد پر خود کُش حملے کے بعد اب کویت میں بھی نمازیں پولیس کے پہرے میں ادا کی جانے لگی ہیں .کویت میں ایک نئے حالیہ قانون کے تحت تمام شہریوں اور وہاں بسنے والے غیر ملکیوں کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کروانا لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔ یہ قانون ایک مسجد پر ہونے والے ایک ہولناک حملے کے بعد متعارف کروایا گیا تھا۔ یہ قانون ایک مسجد پر ہونے والے ایک ہولناک حملے کے بعد متعارف کروایا گیا تھا۔اس سال چھبیس جون کو کویت میں اس مسجد کے اندر دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ایک ’جہادی‘ نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا، جس کے نتیجے میں چھبیس افراد ہلاک اور دیگر دو سو زخمی ہو گئے تھے۔ حملہ آور ایک سعودی شہری تھا۔ اس ہولناک حملے کے فوراً بعد جولائی کے اوائل میں کویتی پارلیمان نے یہ نیا قانون منظور کیا تھا۔حقوقِ انسانی کی علمبردار تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ (HRW) نے منگل اکیس جولائی کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قانون کسی شخص کی ذاتی زندگی سے متعلق معلومات کے تحفظ کے حق کی خلاف ورزی پر مبنی ہے اور اس میں ترمیم کی جانی چاہیے۔ ’ہیومن رائٹس واچ‘ کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کے اس نئے قانون کے ذریعے کویت دنیا کا ایسا پہلا ملک بن گیا ہے، جہاں تمام شہریوں کے لیے ڈی این اے ٹیبسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔نیویارک میں قائم ’ہیومن رائٹس واچ‘ کی مشرقِ وُسطیٰ کے شعبے کی ڈائریکٹر سارا لی وِٹسن نے کہا ہے:’’بہت سے اقدامات امکانی طور پر دہشت پسندانہ حملوں سے تحفظ کے معاملے میں سود مند ثابت ہو سکتے ہیں لیکن انسانی حقوق میں بڑے پیمانے پر مداخلت کے لیے امکانی سود مندی ہی کافی نہیں ہے۔‘‘اس قانون میں ملکی وزارتِ داخلہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایک ایسا ڈیٹا بیس تیار کرے، جس میں کویت کے تمام 1.3 ملین شہریوں کے ساتھ ساتھ کویت میں مقیم 2.9 ملین غیر ملکیوں سے متعلق بھی تمام کوائف موجود ہوں۔اس قانون میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی اپنے ڈی این اے سیمپلز دینے سے انکار کرے گا، اُسے نہ صرف ایک سال تک کے لیے جیل جانا پڑے گا بلکہ تینتیس ہزار ڈالر کے برابر جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ اس کے ساتھ ساتھ غلط یا نقلی سیمپلز فراہم کرنے والوں کو سات سال تک کی سزائے قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔’ہیومن رائٹس واچ‘ کا کہنا ہے کہ جس انداز میں کویت کی حکومت شہریوں کے ڈی این اے سیمپلز جمع کرنا چاہتی ہے، اُسے حقوقِ انسانی کی یورپی عدالت کے ساتھ ساتھ ریاست ہائے متحدہ امریکا کی کئی مقامی عدالتیں بھی انسان کی ذاتی زندگی میں مداخلت قرار دیتے ہوئے غیر قانونی قرار دے چکی ہیں۔چھبیس جون کے ہولناک حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں کویت نے اُنتیس مردوں اور خواتین پر فردِ جرم عائد کر رکھی ہے۔ تاحال پروگرام کے مطابق ان کے خلاف مقدمے کی سماعت چار اگست کو شروع ہو گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…