ٹمبکٹو (نیوزڈیسک)مالی کے شہر ٹمبکٹو میں اسلامی شدت پسندوں کے ہاتھوں تین سال قبل تباہ کیے گئے 14 مزارات کو دوبارہ تعمیر کردیا گیا ہے۔مزارات کی تعمیر نو کا کام اقوام متحدہ کے ادارے برائے ثقافت یونیسکو کے تحت کیا گیا۔یونیسکو کی سربراہ نے ٹمکٹو کا دورہ کیا اور کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ جن لوگوں نے ان مزارات کو منہدم کیا ان کو انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے سامنے پیش کیا جائے۔یاد رہے کہ ٹمبکٹو کا پورا شہر کو یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے قرار دیا ہوا ہے۔ٹمبکٹو 13 ویں سے 17 ویں صدی تک اسلامی علوم کی اہم درسگاہ رہی ہے۔ ایک وقت ایسا بھی تھا جب اس شہر میں 200 سکول اور یونیورسٹیاں تھیں اور مسلمان ممالک سے لوگ یہاں علم حاصل کرنے آتے تھے۔جن مزارات کو اسلامی دشت پسندوں نے تباہ کیا تھا وہ ٹمبکٹو کے بانیوں کے مزارات تھے۔اس گروہ نے اس سے قبل بھی شہر کی کئی زیارت گاہوں تباہ کیا اور اس سلسلے میں ان کا یہ کہنا تھا کہ یہ اسلام کے منافی ہیں۔انصار داعین کے ترجمان سانڈا آولڈ بمانا نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ان کی تحریک نے اس سلسلے میں تقریباً نوے فیصد اہداف پورے کر لیے ہیں اور ایسی تمام زیارت گاہوں کو برباد کردیا ہے جو شریعت کے خلاف ہیں۔جنوری 2013 میں فرانسیسی افواج نے آپریشن کر کے شدت پسندوں کو شہر سے نکال دیا۔یونیسکو کی سربراہ ارینا بوکووا نے دوبارہ تعمیر کیے گئے مزارات کے افتتاح پر کہا کہ 1954 کے ہیگ کنونشن کے تحت عالمی ثقافتی ورثے کو تباہ کرنا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔’یونیسکو نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ سے مزارات کی تباہی کے سلسلے میں رجوع کیا ہے۔ میں دو ماہ قبل استغاثہ سے ملی تھی اور میرے خیال میں اس سلسلے میں پیش رفت ہو رہی ہے۔ اور امید ہے کہ وہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں مقدمہ پیش کر دیں گے۔