وا شنگٹن (نیوزڈیسک)امریکی وزیرِ دفاع ایشٹن کارٹرنے کہا ہے کہ جوہری معاہدے کے باوجود ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔اسرائیل ایران کے ساتھ معاہدے کا پابند نہیں صہیو نی ریا ست کا تحفظ ہما ری اولین تر جیح ہے ۔ایشٹن کارٹر جو اس وقت اسرائیل سمیت سعودی عرب اور اردن کا دورہ کر رہے ہیں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ، اس بات کا اعتراف کیا کہ انھیں اسرائیلی سوچ بدلنے کی امید نہیں ہے۔ ان کے مطابق ان کی کوشش ہوگی کہ وہ اسرائیل کو اس بات کا یقین دلائیں کہ اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کا امریکی عزم یوری طرح برقرار ہے۔ایشٹن کارٹر نے کہا کہ یہ ایک اچھا معاہدہ اس لیے ہے کہ اس میں کوئی ایسی بات نہیں جس کی وجہ سے فوجی آپشن کا استعمال نہ کیا جا سکے۔انھوں نے مزید کہا کہ ‘یہ ایک اچھا معاہدہ ہے۔ اس سے خطے میں خطرے اور عدم استحکام کا اہم عنصر ختم ہو جاتا ہے۔’ایران اور چھ عالمی قوتوں امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، جین اور جرمنی کے درمیان ہونے والے اس معاہدے کے مطابق ایران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرے گا جس کے عوض اس کے خلاف پابندیوں میں بھی کمی کی جائے گی۔خیال رہے کہ اس معاہدے کی اسرائیل نے شدید مخالفت کی ہے اور وزیراعظم نیتن یاہو نے اسے ‘تاریخی غلطی’ قرار دیا ہے۔ایرانی جوہری معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘اس معاہدے میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ ایران کی دہشت گرد حکومت ختم ہو جائے گی، لیکن اس مقصد کے لیے اس کوئی متحرک چیز نہیں ہے۔ اس معاہدے نے ایران کو ترغیب دی ہے کہ وہ تبدیل نہ ہو۔’انھوں نے کہا کہ ‘حیرت انگیز طور پر اس غلط معاہدے نے ایران کو اپنے جارحانہ رویے کو تبدیل کرنے پر دباؤ نہیں ڈالا اور اسرائیل ایران کے ساتھ معاہدے کا پابند نہیں ہے کیونکہ ایران اب بھی ہماری تباہی چاہتا ہے۔ ہم اپنا دفاع کریں گے۔اتوار کے روز ایک اور انٹرویو میں انھوں نے اس خیال کو بھی رد کیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کو دی جانے والی فوجی امداد میں اضافہ کر سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے یہ تاثر پیدا ہوگا کہ اسرائئل اس معاہدے کو قبول کرتا ہے۔انھوں نے کہا کہ سوال یہ بنتا ہے کہ اگر یہ معاہدہ ہمیں اور ہمارے عرب ہمسائوں کو محفوظ تر بناتا ہے تو ہماری امداد میں اضافے کی کیا ضرورت ہے۔ ادھراپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران ایشٹن کارٹر اسرائیل کے بعد سعودی عرب جائیں گے۔ اگرچہ سعودی عرب کو بھی ایرانی معاہدے سے اسرائیل جیسے ہی خدشات کا سامنا ہے، تاہم سرکاری سطح پر سعودی عرب نے یہی کہا ہے کہ وہ اس معاہدے کی حمایت کرتا ہے۔ایشٹن کارٹر اْس کے بعد اردن بھی جائیں گے جہاں وہ شدت پسند گروہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف حکمت عملی پر بات چیت کریں گے۔