بدھ‬‮ ، 12 فروری‬‮ 2025 

کشمیر میں شدت پسندوں کا ویڈیو وائرل ہوگیا

datetime 14  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں فوجی وردی میں ملبوس مسلح نوجوانوں کی ایک ویڈیو سے سنسنی پھیل گئی ہے۔سوشل میڈیا پر پیر کی شام پوسٹ کی گئی پونے دو منٹ کی اس ویڈیو میں جدید ہتھیاروں سے لیس 11 مسلح کشمیری نوجوان موجود ہیں، جو فوجی سلیقے سے وردیاں پہنے ہیں اور ایک دوسرے سے کشمیری میں باتیں کر رہے ہیں۔ان کی گفتگو قابل سماعت تو ہے لیکن جملے واضح نہیں ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر پولیس کا سائبر سیل اس ویڈیو کا جائزہ لے رہا ہے۔ چند روز قبل ان ہی نوجوانوں کی ایک گروپ فوٹو بھی فیس بک اور ٹوئٹر پر شائع کی گئی تھی۔مسلح شدت پسندوں کی جانب سے اس قسم کی ذاتی تشہیر ماضی میں صرف 1990 میں کی گئی تھی جب کشمیر پر مسلح گروپوں کا غلبہ تھا۔تازہ ویڈیو میں نظر آنے والے نوجوانوں میں سے بعض نے جدیدگھڑیاں پہنی ہوئی ہیں جبکہ ان کے ہاتھوں میں سمارٹ فون بھی ہیں تاہم ان کا اسلحہ پرانا معلوم ہوتا ہے۔حالانکہ پولیس اس بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہہ رہی تاہم بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سبھی نوجوان حالیہ برسوں کے دوران مسلح گروپ حزب المجاہدین میں شامل ہوئے ہیں۔تاہم حزب المجاہدین نے ابھی تک اس بارے میں وضاحت نہیں کی ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق ان میں ایک سابق پولیس اہلکار نصیر بھی ہے، جو موجودہ وزیر الطاف بخاری کا ذاتی محافظ تھا اور پولیس کی دو رائفلیں چوری کر کے شدت پسندوں کی صفوں میں شامل ہوگیا تھا۔ویڈیو میں ان افراد کی قیام گاہ کا کوئی اندازہ نہِیں ہوتا ، کیونکہ پس منظر میں صرف ہریالی اور کچھ درخت ہیں۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ یہ جگہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ یا شوپیاں اضلاع میں کہیں پر ہے۔ان دونوں اضلاع میں گذشتہ پانچ سال میں مسلح تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور یہیں سے اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں کے مسلح مزاحمت میں شامل ہونے کا سلسلہ بھی شروع ہوا تھا۔ایک اعلی پولیس افسر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا: انھوں نے اپنا کام کیا ہے۔ اب ہم اپنا کام کریں گے لیکن یہ سچ ہے کہ یکم جولائی سے جاری امرناتھ یاترا سے متعلق سلامتی صورتحال پر اب زیادہ کڑی نظر رکھی جائے گی۔واضح رہے 31 جولائی1989 کو جب کشمیر کے مسلح کمانڈر محمد یاسین ملک اور ان کے ساتھیوں نے سرینگر میں مسلح فلیگ مارچ کیا اور بھارتی فورسز پر فائرنگ کی تو کشمیر میں مسلح تشدد کا دور شروع ہوا تھا۔آنے والے چند برسوں میں بھارتی فورسز کی کارروائیوں کے بعد مسلح شدت پسند روپوش ہوگئے اور پھر پانچ سال بعد یاسین ملک نے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کر کے پرامن سیاسی مزاحمت کا راستہ اپنا لیا۔اب وہ کشمیر کی مزاحمتی سیاست کی اہم آواز ہیں۔ ان کا کہنا ہے: 2010 میں جب کشمیریوں نے سڑکوں پر جلوس نکالے تو وہ مسلح مزاحمت سے غیر مسلح مزاحمت اپنانے کا اعلان تھا۔ لیکن ملا کیا؟ 120 لاشیں۔ جب بھارت پرامن ذرائع سے سیاسی خواہشات کے اظہار کا راستہ بند کرے گا، ظاہر ہے لوگ متبادل راستے تلاش کریں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…