واشنگٹن (نیوزڈیسک)امریکہ کے دو سینیٹرز نے شمالی کوریا پر پابندیاں سخت کرنے کے لیے ایک بل متعارف کروایا ہے جو کہ رواں سال کے اوائل میں ایوان نمائندگان کی طرف سے اس ضمن میں تجویز کیے گئے اقدام پر پیش رفت ہے۔شمالی کوریا پر پابندیوں کے نفاذ کا ایکٹ 2015ء سینیٹر رابرٹ میننڈیز (نیو جرسی ڈیموکریٹ) اور لنڈسی گراہم (جنوبی کیرولائنا ریپبلکن) نے متعارف کروایا۔ایوان نمائندگان کی طرف سے تعزیرات کو سخت کرنے کے اقدام شمالی کوریا کی جوہری سرگرمیوں اور انسانی حقوق کی مبینہ پامالیوں کی پاداش میں تجویز کیے گئے تھے۔ اس بل کو ایوان کی کمیٹی نے منظور کر لیا تھا جس کے بعد اسے مزید کارروائی کے لیے بجھوا دیا گیا تھا۔سینٹ میں پیش کیے گئے بل میں امریکی حکومت کو شمالی کوریا کی حکومت کی حمایت کرنے والی تنظیموں اور شخصیات کے اثاثہ جات اور رقوم منجمد کرنے کا اختیار حاصل ہو سکے گا۔سینیٹر میننڈیز کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق اس سے امریکی حکومت اس قابل ہو جائے گی کہ وہ (شمالی کوریا کی طرف سے) سائبر حملوں پر اس کے خلاف مختلف تعزیرات عائد کر سکے۔میننڈیز کا کہنا تھا کہ “شمالی کوریا کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی سرگرمیوں کو ہر موڑ پر روکا جانا چاہیے،مبصرین شمالی کوریا پر پابندیوں کے افادیت پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہیں۔ تعزیرات کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ شمالی کوریا کو اپنا راستہ تبدیل کرنے کے لیے دباو¿ کے طور پر قابل عمل ہیں۔تاہم ناقدین کے خیال میں چونکہ چین اس سلسلے میں تعاون کرنے پر کھل کر آمادہ نہیں لہذا شمالی کوریا پر پابندیوں کا محدود اثر ہی پڑے گا۔