کراچی(نیوزڈیسک)چینی نوجوانوں میں سب سے زیادہ مقبول مذہب اسلام ہے۔ امریکی جریدے ’’نیوز ویک‘‘کی رپورٹ میں کہا گیا کہ چینی حکومت کے رمضان میں کریک ڈاؤن اورمسلم اور اقلیت پرتاریخی ظلم و ستم کے باوجوداسلام چینی نوجوانوں میںسب سے زیادہ مقبول دین ہے۔ بیجنگ کی رینمن یونیورسٹی کے ریسرچ سینٹر کی طرف سے چین میں مذہب پر کیے گئے سروے کے مطابق لادین ریاست کی طرف سے تسلیم شدہ پانچ مذاہب میں اسلام 30سال سے کم عمر نوجوانوں میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔ چینی مسلمانوں کی 22اعشاریہ 4 فیصد آبادی اسی عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔2010ء کے پیو ریسرچ سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق چین میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً دو کروڑ 3 3 لاکھ تھی جو کل چینی آبادی کا 1عشاریہ 8فیصد ہے۔ سینٹر نے2030ء تک چین میں3کروڑ مسلم آبادی ہونے کی پیش گوئی کی تھی۔ نئے اعداد و شمار رمضان کے مقدس اسلامی مہینے میں مسلمانوں پر متنازع اقدامات کے نفاذ کے بعد سامنے آئے۔ اگرچہ کمیونسٹ پارٹی نے سنکیانگ صوبے میں اساتذہ، طلباء اور سرکاری ملازمین پر روزہ رکھنے پر مبینہ طور پرپابندی لگا دی ،تاہم چینی حکام نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ حکومت نے سب سے بڑے مسلم آبادی کے صونے سنکیانگ میں ’’مذہبی انتہا پسندی‘‘ کا مقابلہ کرنے کے لئے شراب اور سگریٹ فروخت کرنے کی مسلم دکانداروں اور ریستوران کے مالکان کو ہدایت کی ہے۔ اس طرح کی پابندیوں کے باوجود سروے میں عبادت گاہوں پر کام کرنے والے لوگوں میں سے 60 فیصد نے مذہبی آزادی پر حکومتی ضوابط کومنصفانہ سمجھا ہے۔ چین میںاسلام کے علاوہ کیتھولک، پروٹسٹنٹ، بدھ مت اور تاؤ مت سرکاری طور پر تسلیم شدہ مذاہب ہیں۔ مقبولیت میں کیتھولک چین میں دوسرے نمبر پر مذہب ہے، بدھ مت اور تاؤ مت ساٹھ سال سے زائد العمر لوگوں میں مقبول ہے۔ سروے کے مطابق مجموعی طور پر چین میں بدھ مت پیروکاروں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ چین میں مسلمان آبادی کی سب سے سے زیادہ شرح پیدائش ہے۔ بشکریہ جنگ
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں