بیجنگ(نیوزڈیسک) چین کے صوبے سنکیانگ کے مسلم ویغوروں کو داعش میں شمولیت کے لیے ’خریدے‘ جانے کا انکشاف ہوا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چینی حکام کا کہنا ہے کہ صوبے سنکیانگ کے ویغوروں کو ترکی کی شہریت دی کر ترکی میں بیچنے کے لیے بھیجا جارہا ہے، جہاں ان کو داعش میں شامل کیا جاتا ہے۔چینی حکام کا کہنا ہے کہ ترکی کی زبان بولنے والے ویغوروں سب سے پہلے چینی شہری ہے اور جو ملک سے فرار ہوجائے تو ان کو ملک میں واپس آنا چاہیے۔
چین کی وزارت برائے پبلک سیکیورٹی کرمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ کے ضلعی چیف ٹونگ بیشان کے مطابق جنوبی ایشیا میں ترکی کے سفارت خانے ویغوروں کو شہریت دے رہے ہیں۔ہفتے کے روز بیجنگ میں غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ظاہر سی بات ہے کہ وہ چینی شہری ہیں تاہم انھیں ترکی کی شہریت دے دی گئی ہے‘۔ٹونگ کے مطابق سینکٹروں ویغوروں کو کولالمپور میں موجود ترکی کے سفیروں نے ترکی کی شہریت دینے اور ترکی جانے میں مدد فراہم کی ہے۔اس خبر کے حوالے سے ترکی کے وزارت خارجہ اور کولالمپور میں قائم ترکی کے سفارت خانے سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
خیال رہے کہ بیشتر ترک سنکیانگ کے ویغوروں کو مشترکہ ثقافتی اور مذہبی ورثے کے باعث اپنا بھائی تصور کرتے ہیں۔چینی صوبے سنکیانگ میں بد نظمی اور انتشار کے باعث سیکڑوں اور ہزاروں ویغوروں چین سے جانے کو تیار ہوئے اور جنوبی ایشیا کی ریاستوں سے ترکی میں داخل ہوئے۔یاد رہے کہ چین کے تول عرض میں لاکھوں مسلمان آباد ہے جن میں ویغوروں کی تعداد انتہائی کم ہے۔
ویغوروں کو داعش کے لیے خریدنے کا انکشاف، چینی حکام
11
جولائی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں