نیویارک (نیوزڈیسک)امریکہ کے ڈزنی ورلڈ کے ایک سکھ ڈاکیے نے داڑھی اور پگڑی سے متعلق قانونی جنگ جیت لی ہے۔انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی داڑھی اور پگڑی کی وجہ سے انھیں صارفین سے دور رکھا جاتا ہے تاکہ صارفین انھیں داڑھی اور پگڑی کے ساتھ نہ دیکھ سکیں۔گردِت سنگھ کے وکلا کے مطابق ان کے موکل کو فلوریڈا کے تھیم پارک میں عملے اور صارفین سے الگ رکھا گیا تھا کیونکہ انھوں نے ظاہری حلیے کی پالیسی کی خلاف ورزی کی تھی ڈزنی کے مطابق گردت سنگھ تمام راستوں پر تمام صارفین کو ترسیل کا کام کر سکتے ہیں۔کمپنی کے مطابق وہ مذہب کی بنیاد پر تعصب نہیں کرتی۔گردت سنگھ 2008 سے اس تھیم پارک میں کام کر رہے تھے تاہم وہ ہمیشہ یہاں آنے والوں کی نظروں سے اوجھل رہے۔ انہوںنے کہاکہ وہ بے حد شکرگزار ہیں کہ ڈزنی نے اپنا رویہ تبدیل کیا ۔انہوںنے کہاکہ مجھے امید ہے کہ پالیسی کی اس تبدیلی سے سکھ مذہب اور دیگر مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والوں کے لیے ڈزنی میں اپنے مذہبی عقائد کی پیروی کرنے کے دروازے کھل جائیں گے۔‘میری پگڑی اور داڑھی میرے عقیدے کے ساتھ میری مستقل وابستگی ظاہر کرتے ہیں۔ یہ سب کو یہ یقین دلاتی ہیں کہ ہم سب برابر ہیں۔ یہ صرف سکھ مذہب کی اقدار نہیں بلکہ امریکی اقدار ہیں۔مئی میں امریکن سول لبرٹیز یونین اور سکھ مذہب کی وکالت کرنے والی تنظیم دی سکھ کولیشن کے وکلا نے ڈزنی کو گردت سنگھ کے ساتھ روا رکھے گئے برتاو ¿ سے متعلق خط لکھا تھا۔اخط میں ان کا کہنا تھا کہ گردت سنگھ کو صارفین سے دور ترسیل کے صرف ایک روٹ کے لیے مختص کیا گیا ہے، جبکہ دیگر عملے کو مختلف ذمہ داریاں سونپی جاتی ہیں جہاں وہ صارفین کو دکھائی بھی دیتے ہیں۔انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ’خاص طور پر ان کی نسل اور مذہبی ظاہری حالت کی وجہ سے ہے،‘ اور یہ شہری حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ڈزنی نے انھیں تمام روٹس پر بحال کر دیا اور کہا کہ ’وہ تنوع پر یقین رکھتے ہیں اور مذہب کی بنیاد پر تعصب کے خلاف ہیں۔