مقبوضہ بیت المقدس (نیوزڈیسک) اسرائیل میں سرگرم انسانی حقوق تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ مقبوضہ عرب علاقوں کے فلسطینی باشندوں کی یہودی آباد کاروں، پولیس اور فوج کےخلاف عدالتوں کو کارروائی کےلئے دی گئی درخواستوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق’یش دین‘ اور’بتسلیم‘ نامی انسانی حقوق گروپوں نے اپنی تحقیقاتی رپورٹس میں بتایا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی باشندوں کی جانب سے یہودی آباد کاروں، فوج اور پولیس کےخلاف دی گئی درخواستوں میں سے10 فیصد سے بھی کم پرکوئی قانونی کارروائی کی جاتی ہے جبکہ90 فی صد سے زائد درخواستوں کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جاتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی شکایت کنندگان کی شکایات کے حوالے سے اسرائیلی پولیس اور عدلیہ دونوں کا رویہ یکساں ہے۔ اگرفلسطینی شہری یہودی آباد کاروں کےخلاف کوئی شکایت لے کراسرائیل کی عدالتوں میں بھی جاتے ہیں تو انہیں وہاں بھی کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ اسرائیلی سیکیورٹی ادارے، عدلیہ اور حکومت دانستہ طورپر فلسطینیوں سے امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں۔ فلسطینیوں کی شکایات پر کوئی کارروائی نہ کرنا یہودیوں کو برتر سمجھنے اور فلسطینیوں اور یہویوں کے مابین امتیاز برتنے کا کھلا ثبوت ہے۔