اسلام آباد(نیوز ڈیسک)شام میں صدر بشارالاسد کے دفاع میں لڑتے ہوئے افغانستان کا ایک اور جنگجو مارا گیا ہے جس کی میت ایران لائے جانے کے بعد گذشتہ روز ملک کے شمال مشرقی شہر مشہد میں دفن کی گئی۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق شام میں ایران کی طرف سے بھیجے گئے مقتول افغان جنگجو کی شناخت حسین ظفر دوست کے نام سے کی گئی ہے۔ وہ پچھلے کئی ماہ سے “فاطمیون بریگیڈ” کے ہمراہ صدر بشارالاسد کے دفاع میں لڑتا رہا ہے۔ جمعرات کے روز مشہد میں حسین دوست کی نماز جنازہ اور آخری رسومات پورے فوجی پروٹوکول کے ساتھ ادا کی گئیں۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق حسین ظفر دوست شام میں اہل بیت اطہار کے مزارات اور مقدس مقامات کے دفاع کے دوران باغیوں کے حملے میں قتل کیا گیا تاہم رپورٹ میں اس کے قتل کی جگہ کی نشاندہی نہیں کی گئی۔خیال رہے کہ شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف جاری بغاوت کچلنے میں سرگرم شیعہ گروپوں میں ایران کا “فاطمیون” بریگیڈ بھی شامل ہے۔ اس تنظیم میں ایران، افغانستان اور پاکستان کے شیعہ جنگجو شامل ہیں۔ انہیں عموما ایران کی جانب سے وہاں بھیجا جاتا ہے۔ فاطمیون بریگیڈ کے کئی جنگجو اب تک شام میں کام آ چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایرانی حکومت نے “فاطمیون” کو بریگیڈ سے بڑھا کر “بٹالین” کا درجہ دے دیا ہے۔اس تنظیم کا ایک افغانی سربراہ علی رضا توسلی پچھلے سال فروری میں جنوبی شام کے درعا شہر میں مارا گیا تھا۔ مسٹر توسلی جنرل قاسم سلیمانی کا خاص آدمی سمجھا جاتا تھا۔جون میں ایرانی خبر رساں ایجنسی” ایرنا” کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ شام میں پچھلے چار سال سے لڑائی میں پاسدارن انقلاب، افغانی اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے 400 جنگجو مارے گئے ہیں۔ ان میں 79 جنگجوﺅں کا تعلق “فاطمیون” بریگیڈ سے بتایا گیا تھا۔