بدھ‬‮ ، 12 فروری‬‮ 2025 

شام، شامی فوجی داعش کو اسلحہ فروخت کرتے پکڑے گئے

datetime 10  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلا م آباد(نیوز ڈیسک)شام کی ملٹری انٹیلی جنس نے فوج اور ملٹری پولیس کے افسروں اور اہلکاروں کے ایک گروپ کو حراست میں لیا ہے جس پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر شدت پسند گروپ دولت اسلامی کے جنگجوﺅں کو فوجی گاڑیوں میں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد فراہم کرتے رہے ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ملٹری انٹیلی جنس نے حماگورنری، حمص اور تدمر شہروں میں ایسی کئی فوجی گاڑیاں پکڑی ہیں جن میں فوجی سازو سامان اور دھماکا خیز مواد لادا گیا تھا اور اسے مبینہ طور پر”داعش” کے جنگجوﺅں کو پہنچانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ذرائع کے مطابق دشمن گروپ کو خفیہ طور پر دھماکہ خیز مواد سپلائی کرنے کے لیے فوجی گاڑیوں کا استعمال کیا گیا۔ گاڑیوں پر لادے گئے اسلحہ کو ایسی ترپالوں کی مدد سے ڈھانپا گیا تھا جنہیں عموما شامی فوجی استعمال کرتے ہیں۔مبصرین کے خیال میں شامی فوج کی جانب سے “داعش” جیسے انتہا پسند گروپوں کو دھماکہ خیز مواد کے ٹرک فروخت کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ اندرون خانہ فوج اور داعش کے درمیان تعلقات پائے جاتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شامی انٹیلی جنس اہلکاروں نے پہلے حمص میں اپنے فوجیوں کو داعش کواور گولہ بارود فروخت کرتے رنگے ہاتھوں پکڑا جس کے بعد ملک کے دوسرے شہروں میں کارروائی کی گئی تو تدمر کے دیہی علاقوں اور حما? گورنری میں بھی ملٹری پولیس کو اس دھندے میں ملوث پایا گیا۔ تحقیقات کرنے پرپتا چلا کہ داعش کو اسلحہ کے ٹرک بھر کر فروخت کرنے والوں میں شام کی ملٹری پولیس اور نیشنل ڈیفنس فورس کے اہلکار بھی شامل ہیں۔محاذ جنگ سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ “داعش” کو بارود مہیا کرنے والوں میں شامی فوج کے کسی ایک ادارے کے افسر اور اہلکار ملوث نہیں ہیں بلکہ اس میں بیشتر سیکیورٹی اداروں کے بڑے بڑے عہدیدار ملوث ہیں۔ ان میں نیشنل ڈیفنس فورس، ری پبلیکن گارڈز، پولیٹیکل سیکیورٹی پولیس جیسے ادارے بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں۔ اس سارے اسکینڈل سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ شامی فوج اپنے ملک میں دہشت گردی کے لیے دشمن کی خود ہی مدد کر رہی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…