اسلام آباد(نیوزڈیسک )عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے کہا ہے کہ پچھلے سال مئی میں الانبار گورنری کے مرکزی شہر رمادی سے عراقی فوج کے انخلاء کا کوئی جواز نہیں تھا۔ عراقی فورسز نے فرار کی راہ اختیار کر کے دولت اسلامیہ عراق وشام “داعش” کو رمادی پر قبضے کا موقع فراہم کیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق بغداد میں پریس کلب کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عراقی وزیراعظم نے تسلیم کیا کہ ہم شکست کے مختلف مراحل میں ہم نے رمادی کو بھی کھو دیا۔انہوں نے کہا کہ عراقی فوج تھوڑی سی ہمت اور بہادری کا مظاہرہ کرتی اور داعش کےسامنے ڈٹ جاتی تو رمادی ہمارے ہاتھوں سے نہ جاتا۔یاد رہے کہ پچھلے سال مئی میں داعش کے جنگجوﺅں نے الانبار کے مرکزی شہر رمادی پر یلغار کی تو عراقی فوج اسلحہ چھوڑ کر فرار ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں رمادی داعش کے قبضے میں آگیا۔ عراقی فوج کے فرار نے داعش کو شمالی اور مغربی عراق کے ایک بڑے حصے پر قبضے کا موقع فراہم کیا۔پچھلے سال عراق کے مختلف شہروں میں داعش کی پیش قدمی کی ایک اہم وجہ جنگجوﺅں کا رمادی شہر پر قبضہ اور فوج کا وہاں سے فرار بھی بتایا جاتا ہے۔ داعشنے وسط مئی 2014ء کو رمادی پر قبضےسے قبل فوج کے مراکز پر کئی سلسلہ وار خودکش دھماکے کیے جس کے نتیجے میں فوج بوکھلا گئی اور اس نے فرار میں عافیت سمجھی۔عراقی وزیراعظم کی جانب سے فوج کی شکست سے متعلق یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 10 روز قبل امریکا کی قیادت میں رمادی کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے لیے آپریشن کا اعلان کیا تھا۔ادھر برطانوی فوج کے ایک جنرل کریسٹر گیکا نے بغداد میں صحافیوں کو بتایا کہ “رمادی پر داعش کا قبضہ اس وقت ممکن ہوا جب ہمارے عراقی کمانڈر نے وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔ ہمارے پاس وہاں سے نہ نکلنے کا آپشن بھی موجود تھا کیونکہ اگر ہم وہاں سے نہ نکلتے تو داعش قبضہ نہ جماسکتی تھی۔”انہوں نے کہا کہ الانبار کے بیشتر علاقوں سےعراقی فوج کے انخلائ اور داعش کے قبضے کی ذمہ داری عراقی آپریشنل کنٹرول روم کے سربراہ جنرل محمد خلف الفہداوی پر عاید ہوتی ہے جنہوں نے رمادی سے فوج کو نکالنے کا حکم دیا ۔