اسلام آباد(نیوزڈیسک )شام کے ترکی سے متصل سرحدی شہر کوبانی میں کرد جنگجوﺅں نے دولت اسلامیہ عراق وشام “داعش” کے جنگجوﺅں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے داعشی دہشت گردوں کو وہاں سے نکال باہر کیا ہے۔انسانی حقوق کے مندوبین کی رپورٹس کے مطابق داعشی جنگجوﺅں اور کردوں کے درمیان گھمسان کی لڑائی کے بعد داعش نے دو روز قبل قبضے میں لیے گئے علاقے اور اہم مقامات خالی کردیے ہیں، جن پر کرد جنگجوﺅں نے دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ خیال رہے کہ دو دن قبل داعش کے جنگجوﺅں نے کوبانی پر اچانک شب خون مار کر ڈیڑھ سو سے زائد مردو خواتین اور بچوں کو تہہ تیغ کر ڈالا تھا۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے “آبزرویٹری” کی رپورٹ میں کرد سماجی کارکن رودی محمد امین کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ کرد جنگجوﺅں کی نمائندہ تنظیم “حمای الشعب” نے داعش کو مار بھگانے کے بعد پورے کوبانی پر اپنا کنٹرول مضبوط بنا لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لڑائی کے دوران داعش کو بھاری جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔ہفتے کو علی الصباح یہ اطلاعات آئی تھیں کہ کرد جنگجوﺅں نے انتہا پسند گروپ داعش کے زیر قبضہ ایک کمپاﺅنڈ میں دھماکہ کیا ہے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں داعشی جنگجو ہلاک ہوگئے تھے تاہم دھماکے سے قبل مقامی شہری وہاں سے فرار ہوگئے تھے۔انسانی حقوق کےآبزرور رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ داعشی جنگجوﺅں نے کوبانی کے ایک گرل اسکول کی عمارت پر قبضے کے بعد اس کے اطراف میں سیکیورٹی سخت کردی تھی اس اسکول میں موجود بہت سے لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا، تاہم لڑائی کے دوران مقامی شہری وہاں سے بہ حفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے جس کے بعد عمارت کے قریب ایک دھماکہ کیا گیا جس کے نتیجے میں کئی جنگجو مارے گئے۔عینی شاہدین نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی “رائیٹرز” کو بتایا کہ کوبانی میں ہفتے کو علی الصباح کیا جانے والا دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز شہر کے دوسرے علاقوں تک بھی سنی گئی ہے۔ تل ابیض کے مقام سے آگ اور دھوئیں کے شعلے اٹھتے دکھائی دیے ہیں۔ادھر شام کے شمال مشرقی شہر الحسکہ میں بھی کرد جنگجوﺅں اور شامی فوج نے داعش کے خلاف الگ الگ حملے کیے۔ کردوں کے ساتھ حسکہ میں داعش کی لڑائی اس وقت ہوئی جب جنگجوﺅں نے عراق کی سرحد سے متصل ایک قصبے پر جنگجوﺅں نے قبضے کی کوشش کی۔اقوام متحدہ کے مطابق داعش نے حال ہی میں حسکہ شہر میں شامی فوج کے مراکز پر تابڑ توڑ حملے کیے تھے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے تھے۔انسانی حقوق کے مندوب رامی عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ کرد ملیشیا اور داعش کے درمیان لڑائی حسکہ کے جنوب مشرق میں غویران کالونی اور اس کے آس پاس ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ الحسکہ شہر کا بیشتر حصہ شامی فوج کے کنٹرول میں ہے۔ شمالی مشرقی اضلاع کی دفاعی اہمیت کے اعتبار سے حسکہ کو اہم مقام حاصل ہے۔ داعش اس شہر قبضے کے ذریعے عراق اور شام کی سرحد پراپنا کنٹرول مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ ترکی کی سرحد تک اپنا اثرو نفوذ بڑھانے کی کوشش کررہی ہے۔عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ شامی فوج اور کردوں نے داعش کے خلاف الگ الگ حملے کیے ہیں۔ ان حملوں میں کوئی باہمی ربط نہیں ہے۔
شام ،کرد جنگجوﺅں نے داعش کو کوبانی سے بھگا دیا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
بڑی خوشخبری، اقامہ فیس ختم کرنے کی منظوری
-
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان
-
جیل سے آنے کے بعد پہلے وی لاگ سے کتنی کمائی ہوئی؟ ڈکی بھائی کا ہوشربا انکشاف
-
آسٹریلیا کا غیر ملکیوں کے ویزے بارے بڑا اعلان
-
بھارتی اداکارہ کی نازیبا تصاویر وائرل، پولیس میں شکایت درج کروادی
-
تنخواہ دار طبقے کےلیے بڑی خوشخبری
-
معروف اداکارہ کے ساتھ سرعام بدسلوکی، ویڈیو وائرل
-
سپریم کورٹ نے زیادتی کے مقدمہ کو زنا بالرضا میں تبدیل کر دیا، سزا میں کمی
-
والدین کا بہیمانہ قتل، بیٹے نے لاشیں کاٹ کر دریا میں بہادیں
-
وہ 6 عام غذائیں جن سے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے
-
چلتی موٹر سائیکل پر نازیبا حرکت کرنے والا پولیس افسر کا بیٹا پکڑا گیا
-
ڈی ایس پی کے ہاتھوں اہلیہ اور بیٹی کا قتل پولیس افسران کیلیے نئی مشکل بن گیا
-
عام تعطیل کا اعلان
-
ٹرمپ انتظامیہ نے غیر ملکی نژاد امریکیوں کی شہریت منسوخ کرنے کی تیاریاں تیز کر دیں















































