ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی بر قرار

datetime 28  جون‬‮  2015 |

اسلام آباد(نیوزڈیسک )ایران کی سول ڈیفنس آرگنائزیشن کے چیئرمین کرنل غلام رضا جلالی نے کہا ہے کہ ایران کے سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی کے پانچ اہم محرکات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کو ایک دوسرے کے ساتھ عقائد، سیکیورٹی، اقتصادیات، سائبر اور فوج کے شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ اختلافات ہیں اور یہی اختلافات دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا اہم محرک ہیں۔ غےر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مسٹر جلالی نے عقائد کے اختلافات کے بعد دوسرا اہم اختلاف سیکیورٹی امور بتایا جب کہ تیسرا اختلاف معیشت کے شعبے کو قرار دیا اور کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنازع اور کشیدگی کو بڑھانے کا موجب بنی ہے۔چوتھے اختلافی محور کا ذکر کرتے ہوئے رضا جلالی نے کہا ہے کہ سائبر کی دنیا میں بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی ہے۔ یہ چوتھا تنازع ہے۔ انہوں نے الزام عاید کیا کہ سعودی عرب شمال مغربی ایرانی شہر مہا آباد میں کچھ عرصہ قبل کردوں کے حکومت مخالف مظاہرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ یہ مظاہرے ایک کرد خاتون کے سیکیورٹی اہلکار کی مبینہ عصمت ریزی کی کوشش سے فرار کے دوران ہونے والی ہلاکت کے رد عمل میں نکالے گئے تھے۔ایرانی عہدیدار نے سعودی عرب کے ساتھ اختلافات کا پانچواں محور “فوج” کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا اسلحہ ایران کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ رضا جلالی کا کہنا تھا کہ ہمیں نئے انداز میں سعودی عرب کا مقابلہ کرنے کے لیے خود کو تیار کرنا چاہیے۔خیال رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی چند سال قبل اس وقت پیدا ہوئی تھی جب تہران نے شام میں جاری عوامی انقلاب کی تحریک کو بغاوت قرار دے کر صدر بشارالاسد کی ظالمانہ حکومت کی حمایت کی تھی۔ اس کے بعد دو طرفہ کشیدگی میں پچھلے سال اس وقت اور اضافہ ہوا جب ایران نے یمن میں حوثی باغیوں کو سپورٹ کیا اور انہوں نے ملک کی آئینی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ سعودی عرب کو شکوہ ہے کہ ایران عرب ممالک میں سرگرم اپنے ہمنوا گروپوں کو اسلحہ اور رقوم فراہم کرتا ہے جو مبینہ طور پر ان ملکوں میں جنگ کو طول دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کےحوالے سے یہ بیان پہلی بار سامنے نہیں آیا بلکہ حال ہی میں ایرانی گارڈین کونسل کے سیکرٹری اور پاسداران انقلاب کے سابق چیف محسن رضائی نے بھی کہا تھا کہ تہران اور ریاض کے درمیان کشیدگی حقیقت ہے اور اس یہ عرب۔ ایران جنگ کا موجب بن سکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…