نیویارک(نیوزڈیسک) امریکا میں کافی عرصے سے کچھ ریاستوں میں ہم جنسی پرستوں کو آپس میں شادی کرنے کی اجازت تھی اور کچھ میں قانونی جنگ جاری تھی لیکن اب دیگر ممالک کی طرح امریکی اعلیٰ عدالت نے بھی اس ابہام کوختم کرتے ہوئے ہم جن پرستوں کو آپس میں شادی کرنے کی اجازت دے دی ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق اعلیٰ عدالت کے 5 ججز نے ہم پرستی کی شادی کے حق میں اور 4 ججز نے مخالفت میں ووٹ دیا جس کے بعد اب امریکا بھرمیں ہم جنس پرستی کی شادی پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہم جنس پرستوں کا آپس میں شادی کرنا ان کا آئینی حق ہے کیونکہ آئین مخالف جنس کی طرح ہم جنسوں کو بھی آپس میں شادی کرنے کا حق دیتا ہے اور ان کو اس حق سے محروم کرنا آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔ہم جنس پرستوں کی شادی کی مخالفت کرتے ہوئے بعض ججوں نے کہا کہ عدالت ریاستوں کو شادی سے متعلق اپنے آئین کو تبدیل کرنے کا حکم نہیں دے سکتی۔ عدالت کا فیصلہ فوری نافذالعمل نہیں ہوگا جب کہ ریاستوں کو فیصلے پر اعتراض داخل کرنے کے لیے 3 ہفتوں کا وقت دیا گیا ہے جس کے بعد ہی فیصلے پر عمل درا?مد شروع ہوگا۔ عدالت کے فیصلے کے بعد شادی کے خواہش مند ہم جنس پرستوں نے خوشی کا اظہار کیا اور اسے اپنی فتح قرار دیا۔عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوباما کا اپنے ٹویٹ میں کہنا تھا کہ فیصلہ امریکی تہذیب کی برابری کی جانب ایک قدم ہے بلکہ اسے امریکا کی فتح کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔واضح رہے کہ عدالتی فیصلے سے قبل امریکا کی 36 ریاستوں میں پہلے سے ہی ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت تھی تاہم عدالت کے فیصلے کے بعد اب تمام ریاستیں ہم جنس پرستی کی شادی کے لیے لائسنس ایشو کرنے کی پابند ہوں گی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں