اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

برطانیہ انتہا پسندوں کو برداشت نہیں کر یگا،بر طا نو ی وزیر داخلہ

datetime 24  مارچ‬‮  2015 |

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)برطانیہ کی سیکریٹری داخلہ ٹریسا مے نے کہا ہے کہ برطانیہ اسلامی انتہا پسندوں کا برطانوی اقدار کو رد کرنے والا رویہ برداشت نہیں کرے گا۔ اپنے ایک بیا ن میں انھوں نے کہا کہ مستقبل کی ٹوری حکومت ’کلوزر آرڈرز‘ جیسے اقدامات لائے گی جن میں ان جگہوں کو بند کر دیا جائے گا جن کو انتہا پسند استعمال کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ انتہا پسندی کو روکنے کے لیے بھی سول ’اکسٹریم ازم ڈسرپشن آرڈرز‘ کا منصوبہ زیرِ غور ہے جس کو افراد کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔ٹریسا مے نے کہا کہ برطانیہ میں ہر کسی کی ذمہ داریاں اور حقوق ہیں اور انھیں چاہیے کہ وہ قوانین اور اداروں کا احترام کریں۔انھوں نے کہا کہ اگر کنزرویٹوز عام انتخابات میں کامیاب ہوتے ہیں تو دوسرے اقدامات بھی کیے جائیں گے جن میں: ایسے گروہوں پر پابندی لگا دی جائے گی جن پر ابھی قانونی طور پر دہشت گردی کے قوانین لاگو نہیں ہوتے، عوام میں برطانوی اقدار کے فروغ کے لیے مثبت مہم، ان سپلیمنٹری سکولوں کا از سرِ نو جائزہ جو ابھی بے ضابطہ یا غیر منظم ہیں، ایچ ایم انسپیکٹوریٹ آف کانسٹیبلری اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ پولیس نے ’عزت کے جرائم‘ جیسے ایف جی ایم اور زبردستی کی شادی، کے متعلق کس طرح کا ردِ عمل ظاہر کیا ہے، جیلوں میں نئے ’ایکسٹریم ازم آفیسر‘ تعینات کیا جائیں گے جن کا کام جیلوں میں بند انتہا پسندوں اور گینگز سے نمٹنا ہو گا، شہریت کے قانون کا بھی از سرِ نو جائزہ لیا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کامیاب امیدوار برطانوی اقدار کا احترام کرتے ہیں، ترجمے کی سہولیات کی فنڈنگ میں بڑی کمی اور انگریزی زبان کی تربیت کے لیے کافی پیسہ مختص کیا جائے گا،ٹریسا مے نے ان میں سے کئی تجاویز ستمبر کو ہونے والی پارٹی کانفرنس میں بھی دی تھیں۔ انھوں نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ انگلینڈ اور ویلز میں اسلام کے قانونی نظام۔ شریعت لاز۔ کا بھی از سرِ نو جائزہ لینے کا منصوبہ ہے تاکہ یہ دیکھا جائے کہ وہ برطانوی اقدار سے کتنی مطابقت رکھتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس بات کے کافی ثبوت ہیں کہ برطانیہ میں کم مگر نمایاں تعداد میں لوگ ہیں جن میں سے زیادہ تر برطانوی شہری ہیں جو ہماری اقدار کو رد کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ سینکڑوں کی تعداد میں برطانوی شہری شام اور عراق میں لڑنے کے لیے گئے ہیں اور برمنگھم میں ’ٹروجن ہارس پلاٹ‘ پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ اگرچہ ارکانِ پارلیمان کی ایک کمیٹی نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ایک سکول میں ایک واقعے کے علاوہ کسی دوسرے سکول میں انتہا پسندی اور بنیاد پرستی کے کوئی بھی شواہد نہیں ملے۔تھنک ٹینک مسلم فورم کے چیئرمین منظور مغل نے بی بی سی کے ساتھ بات کرتے ہوئے ٹریسا مے کی تجاویز کو لوگوں کی آزادی کے خلاف کہا۔ انھوں نے کہا کہ ’ہم شاید نیند میں چلتے ہوئے پولیس سٹیٹ جیسی جگہ میں جا رہے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…