جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

بھارت، ہاشم پورہ قتل عامِ کیس میں 16 پولیس اہلکار بری

datetime 22  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی ایک عدالت نے میرٹھ شہر کے علاقے ہاشم پورہ میں مسلمان نوجوانوں کے قتل کے کیس میں 16 پولیس والوں کو بری کردیا ہے۔ان اہلکاروں پر سال 1987 میں مذہبی فسادات کے دوران 42 مسلمان نوجوانوں کو اغوا کرکے قتل کرنے کا الزام تھا۔عدالت نےاپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ کی جانب سے ملزمان کے خلاف ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے جا سکے۔ 1987 میں میرٹھ مذہبی فسادات کی زد میں تھا اور الزام یہ تھا کہ صوبائی مسلح کانسٹیبلری (پی اے سی) کی 41ویں بٹالین کے ایک دستے نے میرٹھ کے ہاشم پورہ محلے سے مسلمان نوجوانوں کو ان کے گھروں سے باہر نکالا اور ٹرکوں میں بٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے۔اس کے بعد ان نوجوانوں کی لاشین میرٹھ سے تقریباً 50 کلومیٹر دور مراد نگر میں ایک نہر سے ملیں۔اس واقعہ میں زندہ بچ جانے والے ایک نوجوان ذوالفقار ناصر نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ پی اے سی کے اہلکار تقریباً 45 لوگوں کو ٹرک میں بٹھا کر لے گئے تھے۔نوجوانوں کی لاشین میرٹھ سے تقریباً 50 کلومیٹر دور مراد نگر میں ایک نہر سے ملیں ’مرادنگر کے قریب ہمیں ٹرک سے اتارا گیا اور دو لوگوں کو میرے سامنے گولی مار دی گئی۔ میرا نمبر تیسرا تھا۔ لیکن گولی ان ہاتھ میں لگی اور وہ بچ گئے۔ پی اے سی کے اہلکاروں نے انہیں مردہ سمجھ کر نہر میں پھینک دیا۔‘بعد میں ذوالفقار ناصر نے سابق وزیراعظم چندر شیکھر کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں اس واقعے کی تمام تفصیلات بتائی تھیں۔لیکن ریاستی حکومت پر الزام ہے کہ اس کیس میں کبھی سنجیدگی سے تفتیش نہیں کی گئی۔ 1994 اور 2000 کے درمیان ایک ملزم کے خلاف 23 مرتبہ وارنٹ جاری کیے گئے لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ جب انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی جانب سے دباو¿ زیادہ بڑھا تو وہ عدالت میں پیش ہوئے لیکن انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔پلاٹون کمانڈر سریندر پال سنگھ کو بھی ملزم بنایا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ فائرنگ انہی کے حکم پر کی گئی تھی۔ لیکن مقدمے کی سماعت کے دوران وہ بھی انتقال کر گئے۔پی اے سی کو اکثر مسلمانوں کے خلاف تعصب سے کام لینے کے الزامات کا سامنا رہا ہے کیس کی سماعت اگرچہ غازی آباد میں شروع ہوئی تھی لیکن بعد میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر اسے دہلی منتقل کر دیا گیا تھا۔مقدمے میں پی اے سی کے 19 اہلکاروں کو ملزم بنایا گیا تھا اور انہیں قتل کے الزام کا سامنا تھا۔ تین ملزمان کا مقدمے کی سماعت کے دوران ہی انتقال ہوگیا تھا۔پی اے سی کو اکثر مسلمانوں کے خلاف تعصب سے کام لینے کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔ اس وقت یہ کیس پولیس اور پی اے سی کے تعصب کی ایک مثال بن گیا تھا۔ عدالت نے 22 جنوری کو جرح مکمل ہونے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…