لکھنئو(این این آئی)بھارت کی ریاست لکھنؤ میں شوہر نے چیونگم نہ کھانے پر بیوی کو ایک ساتھ 3 طلاق دے دیں۔بھارتی ٹی وی کے مطابق اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کی سول عدالت میں میاں، بیوی موجود تھے، جہاں راشد نے اپنے بیوی سیمی کو چیونگم پیش کی لیکن خاتون نے لینے سے انکار کردیا۔اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ راشد کی اہلیہ سیمی نے سسرالیوں کے خلاف جہیز کے نام پر ہراساں کرنے کا مقدمہ
دائر کیا تھا، جس کی سماعت کے لیے دونوں عدالت کے احاطے میں موجود تھے۔پولیس نے بتایا کہ سماعت سے قبل راشد کی اہلیہ اپنے وکیل سے بات کررہی تھی کہ اس دوران راشد نے سیمی کو چیونگم پیش کی لیکن اس نے قبول کرنے سے انکار کردیا، اہلیہ کے انکار پر راشد کو غصہ آیا اور اس نے سیمی کے وکیل کے سامنے ہی ایک ساتھ 3 طلاق دے دیں۔واضح رہے کہ بھارت میں ایک ساتھ تین طلاق قابل سزا جرم ہے۔ایس ایچ او پانڈے نے بتایا کہ سیمی کی راشد سے 2004 میں شادی ہوئی تھی بعدازاں سسرال والوں کی جانب سے جہیز کے معاملے پر ہراساں کرنے پر سیمی نے مقدمہ درج کروا دیا تھا۔پولیس کے مطابق راشد کے خلاف مسلم وومن (پروٹیکشن رائٹس آن میرج) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔خیال رہے کہ گزشتہ برس 25 اکتوبر کو بھارت میں ایک ساتھ 3 طلاق دینے پر پہلی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔اترپردیش میں پولیس نے بیوی کو بیک وقت تین طلاق دینے پر شوہر کو گرفتار کرلیا تھا۔واضح رہے کہ 30 جولائی کو بھارت میں لوک سبھا (ایوانِ زیریں) کے بعد راجیا سبھا (ایوان بالا) سے بھی ایک ساتھ تین طلاق کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔جس پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی مسلم ویمن (پروٹیکشن رائٹس آن میریج) بل منظور ہونے پر مسرت کا اظہار کیا۔بل کے تحت ایک ساتھ تین طلاق دینے والے شخص کو 3 سال کی سزا ہے۔واضح رہے کہ بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے کہا تھا کہ اگر ان کی جماعت انتخابات میں کامیاب ہوگئی تو وہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے جاری کردہ اس حکم نامے کو ختم کردے گی، جس میں ایک ساتھ 3 طلاق دینے پر مسلمان مردوں کو جیل بھیجنے کا کہا گیا تھا۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے یہ کام ضروری ہے لیکن کانگریس کا کہنا تھا کہ اس کے تحت مسلمان مردوں کو غیر منصفانہ طور پر سزا دی جائے گی۔