برلن(مانیٹرنگ ڈیسک) جرمنی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق قدیم مصری دور کی ممیوں میں ترک جینز کے آثار ملے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مصر میں 1400 سے 400 قبل مسیح کی ممیوں کے تجزئیے کے بعد سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان حنوط شدہ لاشوں کے جینز بحر روم کے علاقے کے انسانوں سے زیادہ قریب ہیں۔توبین گین یونیورسٹی اورمیکس پلانک انسانی تاریخ کے سائنسی انسٹیٹیوٹ میں کی جانے والی تحقیق میں پہلی حقیقی جنیاتی ڈیٹا بیس کی تشکیل کی گئی ہے۔نیچر کمیونیکیشن جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ جدید مصریوں کے اجداد میں زیادہ تر صحارا زیریں افریقیوں کے جین موجود ہیں۔
تحقیق کے مطابق قدیم مصری اپنے جین کے حوالے سے مشرق قریب کے انسانوں سے زیادہ قریب تھے۔تحقیق کے سربراہ جوہانز کراوس نے اس بارے میںکہا کہ ہم نے151 ممیوں پر تحقیق کی اور اس دوران ہم نے اس بات کا پتا چلانے کی کوشش کی کہ آیا اسکندر اعظم اور دیگر کے جینز مصریوں کے جین پر اثر انداز ہوئے ہیں یا نہیں۔تحقیق کے نتیجے میں ثابت ہوا کہ قدیم مصریوں کے جینز میں اناطولیہ اور یورپ کے انسانوں کے جینز کے آثار موجود ہیں لیکن موجودہ مصریوں کے جینز میں افریقی اثرات حاوی ہیں۔اطلاع کے مطابق یہ تحقیق ا س وقت تک مصر کی ممیوں کے جنیاتی نقشے پر کیا جانے والا پہلا اور جامع ترین کام ہے۔