قاہرہ(مانیٹرنگ ڈیسک)مصر میں طلاق کا لرزہ خیز رحجان ہر چار منٹ بعد ایک طلاق واقع ہونے لگی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مصر کے پبلک موبلائزیشن وادارہ شماریات کے زیر اہتمام ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ 20 برسوں کے دوران مصر میں طلاق کے رحجان میں غیرمعمولی حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس رپورٹ میں 1995ء سے 2015ء میں طلاق کے فروغ پذیر رحجان کے اسباب و محرکات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق ناخواندہ میاں بیوی میں طلاق کے واقعات خواندہ افراد کی نسبت زیادہ ہیں۔ اسی طرح دیہاتوں میں طلاق کا رحجان شہروں کی نسبت کم ہے۔ پچھلے بیس برسوں کے دوران طلاق کے واقعات میں اتار وچڑھاؤ بھی آتا رہاہے۔ 1996ء سے 1999ء کے دوران طلاق کی شرح فی ہزار 1.2 فی صد رہی۔ 2000ء میں کم ہو کر فی ہزار 1.1 پر آگئی۔ 2015ء میں طلاق کی شرح سنہ 1996ء کی نسبت 83 فی صد اضافے کے ساتھ 2.2 فی ہزار تک جا پہنچی۔ اس طرح ایک سال میں طلاق کے 2 لاکھ واقعات رونما ہوئے۔ ایک گھنٹے میں 22.6 طلاقیں اور 3.8 سیکنڈ میں ایک طلاق واقع ہوتی رہی۔مصرمیں زوجین کے درمیان طلاق کے اسباب پر بات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گھریلو تشدد، میاں بیوی میں سے کسی ایک کی بددیانتی، جسمانی ایذا رسانی، گھر کے دیگر افراد اور عزیزو اقارب کا میاں بیوی کے معاملات میں مداخلت کرنا، ناتجربہ کاری، عمروں میں غیرمعمولی فرق جیسے عوامل زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ مردوں میں 20 سے 34 سال کی عمر کے افراد طلاق کی شرح 49.7 فی صد ہے۔جب کہ بیس سے کم عمر کے افراد میں یہ تناسب 0.4 فی صد ہے۔ 35 سے 49 اور 50 سے 64 سال کی عمر کے افراد میں طلاق کی شرح .50 فی صد ہے۔خواتین میں 20 سے 34 سال کے عمر کی طلاق کی شرح 6.7 فی صد جب کہ 65 سال کی عمر میں شرح طلاق 0.6 فی صد ہے۔پڑھے لکھے نوجوانوں میں طلاق کی شرح 40 فی صد اور تعلیم یافتہ لڑکیوں میں طلاق کی شرح 34 فی صد ہے۔ طلاق دینے والوں میں گریجویٹ، ماسٹر ڈگری کے حامل اور پی ایچ ڈی تک اعلیٰ تعلیم پانے والے سبھی شامل ہیں۔