چڑیا گھروں میں شیروں اور اس کے قبیلے سے تعلق رکھنے والے جنگلی جانوروں کی تعداد 67ہوگئی
24
مئی 2016
لاہور(آن لائن ) ڈائریکٹر جنرل جنگلی حیات و پارکس پنجاب خالد عیاض خان نے کہاہے کہ لاہورسفاری زو پارک اور چڑیا گھر لاہور میں شیروں کی مختلف اقسام کی افزائش نسل کے لئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں۔شیروں کی نسل میں اضافے کے لئے انہیں ساز گار ماحول کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے یہی وجہ ہے کہ اب شیروں اور اس کے قبیلے سے تعلق رکھنے والے درندوں کی تعداد بڑھ کر 67 ہوگئی ہے۔ ملک میں پرائیویٹ سیکٹر میں کسی کے پاس اتنی بڑی تعداد میں شیر موجود نہیں ۔انہو ں نے کہاکہ شیروں کی تعداد میں اضافہ خوش آئندہے۔انہوں نے یہ بات آج یہاں اپنے دفتر میں جنگلی جانوروں کی نسل میں اضافے بارے بلائے گئے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر ڈائریکٹر لاہور چڑیا گھر شفقت علی ، ڈپٹی ڈائریکٹر لاہور سفاری زو پارک سید ظفر الحسن، ڈپٹی ڈائریکٹر ہیڈ کوارٹرز محمد نعیم بھٹی کے علاوہ دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ خالد عیاض خان نے بتایا کہ اس وقت محکمہ جنگلی حیات کے پاس 67شیر موجود ہیں جن میں سے 32سفاری پارک ،18لاہور چڑیا گھر، 12بہاولپور چڑیا گھر جبکہ 4لوئی بھیر اور ایک مری پارک میں موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ سفاری زو پارک میں20 شیر، 3سفید شیر ، 2بنگال ٹائیگرز ، ایک سفید چیتا ،2چیتے، 2پوما اور 2بلیک جیگوار موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لاہور چڑیا گھر میں 12شیر، 2بنگال ٹائیگرز ، ایک سفید چیتا ، 2چیتے اور ایک پوما موجود ہے جبکہ بہاولپور چڑیا گھر میں 8شیر ، 2بنگال ٹائیگرز اور 2پوما موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ مری پارک میں ایک سائبیرین ٹائیگر اور لوئی بھیر پارک میں 4شیر موجود ہیں۔ڈائریکٹر جنرل جنگلی حیات نے اجلاس میں موجود افسران پر زور دیا کہ وہ مذکورہ جانوروں کی نسل میں اضافے کے لئے فراہم کردہ ماحول کومزید ساز گار بنائیں تاکہ محکمہ جنگلی حیات کے پاس موجود تمام اقسام اور نسلوں کے شیروں کو صوبہ بھر کے وائلڈ لائف پارکس میں بھجوایا جاسکے اور علاقے کے عوام اس تفریح سے محظوظ ہو سکیں۔انہوں نے کہاکہ شیروں کی تعداد میں مزید اضافے کی صورت میں ان جانوروں کا ملک کے دیگر صوبوں اور بیرون ملک چڑیا گھروں کے جانوروں سے باہمی تبادلہ بارے حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے او رجلد اس ضمن میں رابطوں کا سلسلہ شروع کردیا جائیگا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں