پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پیار کو بچانے کے دس طریقے

datetime 8  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )کامیاب اور ہمیشہ قائم رہنے والی محبت کو پالینا کوئی راکٹ سائنس نہیں بلکہ ایک دوسرے کو اپنے ساتھ کا یقین دلاتے رہنے، جیون ساتھی کے ہر خوشی اور غم میں ان کا ساتھ دینے اور اپنی زندگی میں ان کی اہمیت کا احساس دلانے سے رشتے کو کامیابی اور مضبوطی کی اس سطح تک لایا جاسکتا ہے، جہاں پرآپ اسے دیکھنا چاہتی ہیں۔ یہ احساس کیسے دلایا جائے؟ اسکا جواب بہت آسان مگر اس پر عمل اتنا ہی مشکل ہے۔ دراصل کسی کا پیار پالینا اتنا مشکل نہیں ہے جتنا کہ اسے برقرار رکھنا ہے، اور اس کیلئے متعدد پہلوو¿ں کی جانب ہمیشہ کیلئے دھیان رکھنے کی ضرورت ہے۔ محبت کے تعلق میں یہ ممکن نہیں ہے کہ ایک دن دوسرے فرد کو یقین دلانے سے آپ کی ذمہ داری ختم ہوگئی۔ یہ یقین ساری زندگی دلانا پڑے گا۔ اپنے رویوں میں بھی مستقل تبدیلی لانا ہوگی اوروغیرہ وغیرہ۔ اگر آپ کسی فرد کو اپنی محبت اور خلوص کا یقین دلانا چاہتے ہیں اور اپنے جذبوں کی بنیاد پر ایک بہتر کل کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں تو مندرجہ ذیل اصولوں کو ہمیشہ کیلئے گرہ سے باندھ لیں۔
ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ نرم رویہ رکھیئے۔ یہ صرف تعلقات کیلئے ہی اہم نہیں ہے، بلکہ دوسروں کے بارے میں آپ کی ذہنیت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ ایک دوسرے کیلئے دروازہ کھولیں۔ اپنے کاموں میں ساتھی کو شامل کریں، پسند کے کھانے بنائیں اور سب سے اہم یہ کہ ایک دوسرے کو اپنی محبت کا یقین دلاتے رہنا نہ بھولیں۔اپنے ساتھی کے چہرے پر مسکراہٹ لانے والے کام کرنا نہ بھولیں۔ اس کیلئے بڑے بڑے وعدے، دعوے یا سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں۔ انہیں انٹرنیٹ سے کوئی اچھی سی ویڈیو ڈھونڈ کے دکھائیں۔ کوئی اچھا گانا سنوائیں۔ ایک پھول لے آئیں یا پھر کوئی مختلف سی کتاب لے آئیں۔ جسے وہ دیکھ کے آپ کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہوجائیں۔مسائل پر بحث کے بجائے غصے کو قابو میں رکھتے ہوئے اس کاحل ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کا ساتھی ٹی وی بلند آواز پر دیکھتا ہے اور یہ آپ کو ناپسند ہے، تو وائرلیس ہیڈفونز کا سیٹ لے آئیں۔ اس طرح ان کا شوق بھی پورا ہوگا اور آپ کو بھی پریشانی نہیں ہوگی۔والدین بچوں کیلئے قیمتی ترین تحفہ یہ چھوڑ سکتے ہیں کہ انہیں بچپن کی خوشگوار ترین یادیں دیں۔ اس کیلئے پیسہ خرچ کرنے سے زیادہ ضروری ایک دوسرے کے ساتھ بہتر رویئے رکھنا ہے۔ بچے جب والدین کو لڑتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ان کے دل میں گھر ٹوٹنے یا کچھ برا ہونے کا خوف پیدا ہوتا ہے، یہ خوف اگر ان کے دل میں بیٹھ جائے تو پھر ساری زندگی نہیں نکل سکتا۔ایک دوسرے کی خامیوں کونظر انداز کرنا سیکھیں۔ کوئی بھی شخص سو فیصد درست یا غلط نہیں ہوتا ہے،
لیکن مسلسل کسی ایک فرد کی غلطیاں تلاش کرنے سے تعلقات متاثر ہوتے ہیں اور شخصیت بپر بھی اثر پڑتا ہے۔ دوسری جانب اچھے پہلوو¿ں کی نشاندہی سے ساتھی پر خود کو بہتر کرنے کیلئے لاشعوری دباو¿ بڑھ جاتا ہے۔ایک دوسرے کیلئے چھوٹے چھوٹے محبت نامے چھوڑیں۔ مثال کے طور پر اپنے شوہر کے دفتر کے لباس کی جیب میں ایک رقعہ لکھ کے رکھ دیں کہ آپ انہیں کس قدر مس کریں گی یا پھریہ کہ آپ ان سے کتنی محبت کرتی ہیں۔ اسی طرح وہ بھی آپ کیلئے کچھ لکھ کے چھوڑ سکتے ہیں۔یہ منفرد طریقہ براہ راست آئی لو یو کہنے سے زیادہ اثر رکھتا ہے۔میاں بیوی کے رشتے میں جسمانی تعلق کی بے حد اہمیت ہوتی ہے۔ ازدواجی زندگی کے بوجھل ہونے کی بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ میاں بیوی یہ تصور کرلیتے ہیں کہ ان کے بیچ فطرت کا بنایا ہوا بس ایک ہی تعلق قائم ہوسکتا ہے۔اس تعلق کی اہمیت سے انکار نہیں تاہم ایک دوسرے کے قریب بیٹھنا، ان کا ہاتھ تھامنا، سر سہلانا یا پاو¿ں کا مساج کرنا جیسے کام جس میں آپ دونوں جسمانی طور پر ایک دوسرے کے لمس کو محسوس کرسکیں تعلقات کو بہتر بناتا ہے۔ سائنس جسم سے نکلنے والے سگنلز کو اہمیت دیتی ہے اور اس تعلق کے ذریعے جسم سے خارج ہونے والے سگنل ساتھی کو ایک مثبت پیغام دیتے ہیں۔بچے چھوٹے ہوں یا بڑے یا پھر نہ ہوں، ہر صورت اپنے خاندان کو یکجا کرنے کیلئے گاہے گاہے کھانے کا اہتمام کریں۔ اس میں کوشش کریں کہ ایک ڈش شوہرکی پسند کی اور ایک بچوں کی پسند کی ہو۔ اس طرح گھریلو ماحول کو خوشگوار رکھنے میں مدد ملے گی اور پریشان کن لمحات میں ان خوشیوں بھرے لمحات کی یاد آپ کو نیا عزم دے گی۔اگر میاں بیوی کو یہ یقین نہ ہو کہ وہ ایک موزوں فرد کے ساتھ ہیں، تو ایسے میں تعلق کو مضبوط بنانا تقریباً ناممکن ہے۔ کوشش کریں کہ سب سے پہلے اپنے اندر یہ یقین پیدا کریں کہ آپ دونوں ہی ایک دوسرے کیلئے موزوں ترین ہیں۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…